محققین کا کہنا ہے کہ انہیں مثانے کے کینسر میں مبتلا ایسے افراد کے لیے امید کی کرن دکھائی دی ہے جن پر بیماری کا معیاری علاج مؤثر نہیں ہوتا۔ تحقیق میں آزمائی جانے والی نئی دوا (جس کا نام کریسٹوسٹیموجین گریناڈینوریپیویک ہے) کو تین چوتھائی کینسر کے مریضوں میں مرض کو مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہ وہ مریض تھے جن پر مدافعت سے متعلقہ علاج کارگر ثابت نہیں ہوئے تھے۔ امریکی ریاست منیسوٹا کے شہر روچیسٹر میں قائم مایو کلینک کمپریہنسیو کینسر سینٹر سے تعلق رکھنے والے یرولوجک اونکولوجسٹ اور تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر مارک ٹائسن کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج مثانے کے کینسر کے مریضوں کے لیے ایک ایسا علاج وضع کرتے ہیں جو اس سے پہلے کبھی سامنے نہیں آیا اور یہ علاج ان کے معیارِ زندگی کو بہتر بنا سکتا ہیں۔ محققین کی ٹیم کی جانب سے مطالعے کے نتائج جمعرات کے روز ڈیلاس میں منعقد ہونے والی سوسائٹی آف یورولوجک اونکولوجی کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے گئے۔ امیریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق امریکا میں ہر سال مثانے کے کینسر کے 83 ہزار سے زیادہ نئے کیسز سامنے آتے ہیں اور سالانہ تقریباً 17 ہزار اموات ہوتی ہیں۔ اس بیماری کا ہدف عموماً بوڑھے افراد بنتے ہیں اور خواتین کے مقابلے میں مردوں میں اس بیماری کی تشخیص زیادہ ہوتی ہے۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
اشتہار
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- January 2025
- December 2024
- November 2024
- October 2024
- September 2024
- August 2024
- July 2024
- June 2024
- May 2024
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015