اس سال پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے کہ حج کے دوران برائت از مشرکین کے عنصر کا احیا کیا جائے: ایرانی قونصل جنرل

موسم حج کے قریب آتے ہی کراچی میں جمہوری اسلامی ایران کے قونصل خانے کی طرف سے، ایرانی کلچرل سینٹر (خانہ فرھنگ) میں “قرآن کی نگاہ میں حج ابراہیمی اور برائت از مشرکین” کے عنوان ایک علمی نشست منعقد ہوئی جس میں مکتب تشیع و تسنن کی برجستہ علمی و دینی شخصیات کے ساتھ ساتھ وکلا، محققین، پروفیسرز اور اساتذہ… اس علمی نشست کے آغاز میں کراچی میں ایران کے قونصل جنرل جناب حسن نوریان نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس سال حج ابراہیمی کو برائت از مشرکین کے عنوان سے بجا لانے کا حکم دیا ہے اور خاص طور پر تاکید کی ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان اس سال اسرائیل نامی بچوں کی قاتل ریاست کے ہاتھوں رفح اور غزہ میں جاری ظلم و بربریت کے خلاف متحد ھو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے کہ حج کے دوران برائت از مشرکین کے عنصر کا احیا کیا جائے۔ دوسرے خطبا نے بھی موسم حج کے حوالے سے غزہ و رفح میں جاری اسرائیلی ظلم و ستم کی روک تھام کے لیے شیعہ سنی اتحاد اور مشرکین سے برائت پر زور دیا۔ مختلف مکاتب و شعبہ ہاے زندگی سے تعلق رکھنے والی برجستہ شخصیات نے اس امر پر تاکید کی کہ حج صرف ایک کار ثواب و انفرادی عبادت نہیں ہے بلکہ اس کی روح یہ ہے کہ مسلمان ایک دوسرے کے حالات و مشکلات سے آشنا ہوں اور یقینا اس سال اہل اسلام کو چاہیے کہ وہ غزہ کے مظلوموں کو اپنی اولی ترجیح قرار دیں۔ خطبا نے کہا کہ عازمین حج رمی جمرات کے عنوان سے صرف ان ستونوں کو پتھر مارنے پر اکتفا نہ کریں بلکہ اس دور کے شیطانوں بالخصوص اسرائیل سے اپنی نفرت کا کھلم کھلا اظہار کریں۔ کراچی میں ایرانی قونصل خانے کے کلچرل اتاشی اور ایرانی کلچرل سینٹر کے ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے کہا کہ آج ہم دیکھ رہے کہ اسرائیل اور اس کے حامیوں نے غزہ اور رفح میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ایسی صورتحال میں مسلمانوں کو ایام حج سے کماحقہ فائدہ اٹھانا چاہیے اور قرآن کریم کے حکم کے تحت فلسطینیوں کے دفاع کے لیے اپنی کمر کس لینی چاہیے۔ اس علمی نشست کے آخر میں تمام شرکا نے فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت پر مشتمل متفقہ طور پر ایک قرارداد بھی منظور کی۔