چین میں کوویڈ نے پھر خطرے کی گھنٹی بجادی، 80 فیصد آبادی متاثر

چین میں آئندہ دو سے تین ماہ کے دوران ایک مرتبہ کوویڈ-19 کی خطرناک لہر کی واپسی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ ملک کے 80فیصد عوام وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے سربراہ وو زُن یو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر کہا کہ نئے سال کی چھٹیوں کے موقع پر لوگوں کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت سے وبا پھیل سکتی ہے البتہ فوری طور پر کوویڈ-19 کی کسی نئی لہر کا امکان نہیں ہے۔
ان سالانہ چھٹیوں کے دوران کروڑوں چینی شہری چھٹیاں گزارنے اور گھومنے پھرنے کی غرض سے ملک کے مختلف علاقوں کا رخ کریں گے اور اسی وجہ سے وبا کے پھیلاؤ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ملک میں وبا کا عروج گزر چکا ہے اور 12 جنوری تک ملک بھر میں اس وبا سے تقریباً 60ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
تاہم ان اعداد و شمار کے باوجود ماہرین کا ماننا ہے کہ کوویڈ سے مرنے والوں کی تعداد حکومتی اعداد وشمار سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ اس میں گھروں میں مرنے والے شامل نہیں ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ متعدد ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ان کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ہسپتال میں مرنے والوں کی موت کی وجہ کوویڈ ظاہر نہیں کرنی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جمعے کو لاکھوں چینیوں نے چھٹیاں گزارنے کے لیے ٹرین اور بسوں میں سفر کیا، جس کے نتیجے میں کوویڈ کی ایک نئی لہر کے پھیلاؤ کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق نائب وزیر اعظم سُن چُنلن نے کہا کہ وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کم ہو رہی ہے اور ہسپتال حکام کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں اور انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں مریضوں کی تعداد میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق چین میں سفر کے لحاظ سے سال کے مصروف ترین ایام کے دوران 7 جنوری سے 15 فروری کے عرصے میں 2 ارب افراد کی ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل و حرکت کا محتاط اندازہ لگایا گیا ہے۔