احمدیوں کی عبادت گاہ پر تعمیر شدہ میناروں کو مسمار کرنے کے لیے درخواست دائر

سید طلعت عباس: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر وزیرآباد میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی طرف سے ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں ڈی ایس پی وزیرآباد سے قادیانیوں کی عبادت گاہ پر تعمیر شدہ میناروں کو مسمار کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298 سی کے تحت احمدی خود کو مسلمان نہیں کہلوا سکتے اور نہ ہی اسلام کو اپنا مذہب کہہ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، درخواست گزار کا یہ بھی موقف ہے کہ قادیانی پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 106 (3) اور 260 (3) کے تحت غیر مسلم ہیں۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے قادیانیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ قادیانیوں کی عبادت گاہ سے میناروں کو مسمار کروایا جائے۔
یہاں کچھ قانونی نکات ہیں جو اس معاملے سے متعلق ہیں:
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298 سی مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے جرم سے متعلق ہے۔ اس دفعہ کے تحت، کوئی بھی شخص جو کسی دوسرے شخص کے مذہبی عقائد یا جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے الفاظ استعمال کرتا ہے یا کوئی کام کرتا ہے، وہ اس جرم کا مرتکب ہو سکتا ہے۔ پاکستان کا آئین آرٹیکل 20 میں مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت، ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اپنے مذہبی عقائد کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے۔ پاکستان کا آئین آرٹیکل 106 (3) اور 260 (3) میں یہ کہا گیا ہے کہ صرف مسلمان ہی پاکستان کے عہدوں پر فائز ہو سکتے ہیں۔ اس معاملے پر ابھی تک کسی حکومتی اہلکار نے کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔ تاہم، قادیانی برادری نے اس درخواست کی مذمت کی ہے اور اسے مذہبی عدم برداشت کی ایک مثال قرار دیا ہے۔ یہ ایک حساس معاملہ ہے جس پر احتیاط سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو اس معاملے کو حل کرنے کے لیے ایک ایسا طریقہ کار تلاش کرنا چاہیے جو تمام فریقین کے حقوق کا احترام کرتا ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں