انڈونیشیا میں غیر ازدواجی تعلقات پر ایک سال قید کی سزا پر غور

انڈونیشیا میں غیر شادی شدہ جوڑوں کے ایک ساتھ رہنے اور غیر ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر ایک سال کی قید کی سزا کا قانون کا متعارف کرایا جا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا میں اُس قانون کے نفاذ پر غور کیا جا رہا ہے جس کی اولین کوشش 2019 میں پُرتشدد عوامی احتجاج کے باعث ناکام ہوگئی تھی تاہم اس بار حکومت کا دعویٰ ہے کہ قانون میں کچھ نرمی کی گئی ہے۔
نئے بل میں غیر شادی شدہ جوڑوں کے ایک ساتھ رہنے اور غیر ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر ایک سال کی قید کی سزا تجویز کی گئی ہے تاہم 2019 کے ڈرافٹ کے مقابلے میں اس قانون کی شرط میں کچھ نرمی کی گئی ہے۔
اس قانون میں نرمی کے تحت اب صرف غیر ازدواجی تعلقات کی شکایت صرف قریبی رشتہ دار کرسکتے ہیں جیسے والدین، شوہر، اہلیہ اور اولاد کرسکتے ہیں۔ ہر خاص و عام کو اس کا اختیار نہیں ہوگا۔
اسی طرح انڈونیشیا کے بادشاہ کی توہین کی سزا بھی رکھی گئی اور سب سے زیادہ ہنگامہ بھی 2019 میں اس شق پر ہی ہوا تھا تاہم اس بار اس میں شق میں صدر کی توہین سے متعلق شکایت بھی صرف صدر ہی درج کراسکیں گے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔
ایوان نمائندگان کے ڈپٹی اسپیکر اور قانون میں نظرثانی کی نگرانی کرنے والے پارلیمانی کمیشن کے سربراہ بامبنگ وریانتو نے پیر کو رائٹرز کو بتایا کہ پارلیمنٹ میں ضابطے کی توثیق کے لیے منگل کو مکمل اجلاس ہوگا۔