ان کا مقصد جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنا یا گرفتار کرکے بلوچستان لیکر جانا تھا: عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میرے اوپر کیس وہ لوگ کر رہے ہیں جو ملک کے سب سے بڑے مجرم ہیں، جب میں گھر سے باہر نکلتا ہوں نیا کیس بنا دیتے ہیں، یہ ہر کوشش کر رہے ہیں کہ عمران خان راستے سے ہٹ جائے، ان کا…
ویڈیو بیان میں عمران خان کا کہنا تھاکہ نواز شریف کی چوری کا کتابوں اور اخباروں میں ذکر ہے، ان کی کرپشن کے اوپر کہانیاں لکھی ہوئی ہیں۔
عمران خان نے خبردار کرتے ہوئے کہا اگر قوم نہیں جاگے گی تو ملک کی تباہی کی ذمہ دار ہو گی، 8 مارچ کو الیکشن کا اعلان ہوا اور ہم نے کہا ہم ریلی سے انتخابی مہم شروع کریں گے، 7 مارچ کو پولیس کے ساتھ طے کیا کہ کہاں سے ریلی جائے گی؟ اور اجازت دی گئی لیکن اس کے بعد ہر جگہ پولیس لگا دی گئی اور کنٹینرز لگا دیے گئے۔
انہوں نے کہا الیکشن کے اعلان کے بعد دفعہ 144 لگا دی گئی، ان لوگوں کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ کسی طرح الیکشن نہ ہوں، یہ الیکشن نہ کرانے کیلئے بہانے بنا رہے ہیں، یہ37 ضمنی الیکشن میں سے 30 ہار چکے ہیں، یہ لوگ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا تین طرف سے زمان پارک پر حملہ کیا گیا، حکومت خود کہہ رہی تھی میری جان کو خطرہ ہے، پاکستان کی تاریخ میں کبھی اس طرح ہوتے نہیں دیکھا، اسلام آباد کی ایک کچہری سے کیس شفٹ کرنے کا کہا، میں نے صرف وہاں حاضری لگانی تھی کوئی ٹرائل نہیں تھا، اس عدالت میں دو دفعہ دہشت گردی کے واقعات ہوئے تھے، اصل گولیاں بھی چلائی گئیں اور ربڑ کی گولیاں بھی چلائی تھیں۔
عمران خان نے کہا میں نے شورٹی بونڈ بھی دیا پھر بھی ہلہ بولا گیا، یہ لوگ مجھے بلوچستان لے جانا چاہتے تھے، یہ لوگ الیکشن تک مجھے جیل میں رکھنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا میرے گھر میں چیزیں توڑی گئیں، میرے گھر میں اب تک آنسو گیس کا اثر ہے، پاکستان کی قوم مجھے 50 سال سے جانتی ہے، عمران خان نے کبھی پاکستان کا قانون نہیں توڑا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا میں نے کبھی کرکٹ میں میچ فکسنگ نہیں کی، آج اگر کرکٹ میں نیوٹرل امپائر ہے تو وہ میری وجہ سے ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سارا موٹر وے بند کر دیا تھا، پولیس اور ایف سی تعینات کی تھی، مجھے عدالت پہنچنے میں پونے 5 گھنٹے لگے کیونکہ انہوں نے راستے بند کر رکھے تھے، جگہ جگہ مجھے راستے میں روکا گیا،
سابق وزیراعظم نے الزام عائد کیا جوڈیشل کمپلیکس میں انہوں نے مجھے قتل کرنا تھا یا مجھے بلوچستان لیکر جانا تھا، لوگ ہمارے ساتھ آرام سے چل کر جا رہے تھے کہ سامنے سے آنسو گیس کی شیلنگ ہوتی ہے، مجھے پتہ تھا اگر میں عدالت میں پیش نہ ہوتا تو مجھے اشتہاری بنانا تھا، مشکل سے عدا لت کے دروازے پر پہنچا، ان کی میری حاضری کی کوئی نیت نہیں تھی، انہوں نے مجھے قتل کرنا تھا یا پکڑنا تھا، یہ خوف زدہ ہیں کہ عمران خان زندہ رہ گیا تو الیکشن جیت جائے گا۔
عمران خان نے کہا یہاں اور بھی لوگ ڈرے ہوئے ہیں، لوگو ں میں خوف ختم ہو چکا ہے، اگر میں گاڑی تیزی سے باہر نہ نکالتا تو وہاں خون خرابہ ہونا تھا، میں گاڑی میں بیٹھا تھا میں کچھ نہیں کر سکتا تھا نہ کچھ بول سکتا تھا،اگر چیزیں آگے چلی جاتیں تو اسے کنٹرول کرنا مشکل تھا، زمان پارک پر پولیس نے حملہ کیا، گھر کا دروازہ توڑا ، اس وقت گھر میں صرف بشریٰ بی بی اور چند ملازم تھے، پولیس نے سارا زمان پارک سیل کیا ، بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، پولیس نے چار اور چہاردیواری کا تقدس پامال کیا، پولیس والے گھر سے جو ملا لوٹ کر لے گئے۔
انہوں نے کہا عدالت نے کہا تھا کہ ایک ایس پی اور ایک ہمارا بندہ سرچ کیلیے جائے گا، پولیس نے ہائیکورٹ والا سرچ آرڈر چھپایا، میرا دروازہ کس قانون کے تحت توڑا گیا؟ ظل شاہ کے قتل کا الزام بھی مجھ پر لگایا گیا بعد میں کہا حادثہ ہوا تھا، میں نے سارے وکلا کو بلا لیا ہے، زمان پارک میں داخل ہونے والے پولیس والوں کے خلاف مقدمے درج کرائیں گے۔
عمران خان نے کہا نگران حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے، نگران حکومت الیکشن کے علاوہ سب کچھ کر ہی ہے، نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی پر بھی کیس کریں گے۔