پنجاب، خیبرپختونخوا انتخابات التوا کیس: جسٹس جمال خان مندوخیل کی بھی سماعت سے معذرت، بینچ دوبارہ ٹوٹ گیا

پنجاب، خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر سماعت آج (جمعہ کو) دوبارہ شروع ہونے سے پہلے جسٹس جمال خان مندوخیل نے بھی سماعت سے معذرت کرلی۔
گزشتہ روز 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس امین الدین نے خود کو سماعت سے علیحدہ کرلیا تھا کیوں کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے ایک دوسرے بینچ کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس میں آئین کی دفعہ 184 (3) کے تحت درج کیے گئے تمام مقدمات مؤخر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
مقررہ وقت سے آدھا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہونے والی کارروائی کے آغاز میں بظاہر پریشان چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال نے کہا کہ جسٹس امین الدین کچھ کہنا چاہیں گے۔
جسٹس امین الدین نے خود کو بینچ سے علیحدہ کرنے کا اعلان کیا، جس کے ساتھ ہی 5 رکنی بینچ ٹوٹ گیا، جس کے کئی گھنٹوں بعد عدالتی عہدیدار نے اعلان کیا کہ کیس کی مزید سماعت جمعہ کی صبح 11:30 بجے ہوگی جس کے بینچ میں جسٹس امین الدین شامل نہیں ہوں گے۔
چیمبر میں میٹنگ
ذرائع کا کہنا ہے کہ بینچ کے ٹوٹنے کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر چیف جسٹس کے چیمبر میں گئے اور اپنے ساتھی کے بینچ سے الگ ہونے کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا۔
بات چیت زیادہ تر اس بات کے گرد گھومتی تھی کہ کیا انتخابات التوا کیس کی سماعت بقیہ چار ججز کریں گے یا جسٹس جمال خان مندوخیل کو نکال کر تین ججز کریں گے اور کیا بدھ کو تین رکنی بینچ کی جانب سے ایک الگ کیس میں جاری کیے گئے حکم کو کالعدم قرار دینے کے بعد سماعت شروع ہوگی۔
واضح رہے کہ تین رکنی بینچ کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین نے کہا تھا کہ آئین چیف جسٹس کو یک طرفہ اور صوابدیدی اختیار نہیں دیتا کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ آرٹیکل 184(3) کے تحت کیسز کیسے سماعت کے لیے لسٹ کیے جائیں، ایسے کیسز کی سماعت کے لیے بینچ کیسے تشکیل دیا جائے اور ایسے مقدمات کی سماعت کرنے والے ججوں کا انتخاب کیسے کیا جائے۔