لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الہیٰ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ لاہورہائیکورٹ میں پرویزالہیٰ کی نیب میں گرفتاری کیخلاف دائردرخواست پرسماعت ہوئی۔جسٹس امجد رفیق نے پرویز الہٰی کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس امجد رفیق نے کہا پرویز الہی کی گرفتاری پرانکوئری ہوگی،جب دو رکنی بینچ کا فیصلہ آ گیا تھا پھرجسمانی ریمانڈ میں توسیع کیوں ہوئی؟ وکیل پرویز الہی نے عدالت سے درخواست کی سرہائیکورٹ کے باہردوبارہ نفری بہت لگی ہے،خدشہ ہے پولیس گرفتار کرلے گی۔ جسٹس امجد رفیق نے جواب میں کہا ہم نے کہہ دیا ہے کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہیں کرینگے،باقی میں آرڈر بھی کررہا ہوں۔ پرویز الہٰی نے نیب گرفتاری کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔عدالت نے پرویزالہٰی کو دس بجے عدالت پیش کرنے کا حکم دے رکھا تھا۔ نیب لاہورنے پرویزالہٰی کی سکیورٹی کیلئے آئی جی پنجاب سمیت دیگرکو مراسلہ لکھا تھا۔ اس سے پہلےلاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کی نیب کی گرفتاری کیخلاف دائردرخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امجد رفیق نے پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت نیب پراسکیوٹرنے کہا چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست پر تفصیلی جواب کیلئے مہلت دی جائے، جسٹس امجد رفیق نے ریماکس دیئے کہ ٹھیک ہے پھر ہم پرویز الٰہی کورہا کرنے کا حکم دے دیتے ہیں۔ عدالت نے نیب حکام کو کہا کہ آپ چیف جسٹس صاحب کو درخواست دیں کہ یہ درخواست 2 رکنی بینچ کے سامنے سماعت کیلئے فکس کی جائے، آپ نے رپورٹ میں یہ بتانا ہے کہ آپ نے پرویز الٰہی کو کس کے کہنے پر گرفتار کیا؟، کیا سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی گرفتاری قانون کے مطابق ہے؟، تمام سوالات کے جواب اپنی رپورٹس میں دینے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سنگل بینچ نے پرویزالٰہی کو گرفتار نہ کرنے کی ڈائریکشن نہیں دی۔ پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں میں موجود ہے کہ دو رکنی بینچ نیب کے کیسز کی سماعت کر سکتا ہے، سنگل بینچ نیب کے کیسز کی سماعت نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنا ماتحت عدالتوں کا کام ہے، عدالت ہمیں مہلت فراہم کرے ہم مکمل تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کریں گے۔ نیب پراسیکیوٹر نے پرویز الٰہی کی جانب سے امجد پرویز کے پیش ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ امجد پرویز کا اس کیس میں وکالت نامہ نہیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا لگ رہا ہے جیسے یہ آپ کا کوئی کوئی ذاتی معاملہ ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ امجد پرویز خود نیب کے اسپشل پراسیکیوٹر ہیں وہ کیسے پیش ہوسکتے ہیں۔ امجد پرویز نے کہا میں صرف مخصوص کیسز میں نیب کی نمائندگی کرتا ہوں۔ جسٹس امجد رفیق نے کہا آپ دلائل کا آغاز کریں، عدالت اجازت دے رہی ہے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں یہ کیس نہ سنوں تو چیف جسٹس کو درخواست دیں۔ جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیئے کہ پرویز الٰہی کی گرفتاری قانون کے مطابق ہے، جب دو رکنی بینچ نے سنگل بینچ کا فیصلہ بحال رکھا تو پھر سنگل بینچ کا فیصلہ برقرار ہے، قانون اس حوالے سے بڑا واضح ہے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے اب پرویز الٰہی کی گرفتاری قانونی ہے یا غیر قانونی۔ لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے رہنماء چوہدری پرویز الٰہی کو 2 بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا، تاہم نیب نے چوہدری پرویز الٰہی کو عدالت میں پیش نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ خیال رہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے نیب کی جانب سے ان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے۔