عدالت کا اسپورٹس سٹی کمپلیکس کیس میں احسن اقبال کو بری کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نارروال اسپورٹس سٹی کیس میں لیگی رہنما احسن اقبال کو بری کردیا، عدالت نے نارروال اسپورٹس سٹی کیس کی درخواست بریت منظور کرلی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے احسن اقبال کے کیس کی سماعت کی تھی۔
عدالت نے نیب سے سوالات پوچھے کہ اس کیس میں کرپشن کی تھی؟ نیب سے کرپشن کے ثبوت طلب کئے گئے تاہم نیب کی جانب سے عدالت کو اپنے جواب میں مطمین نہیں کیا جاسکا۔ عدالت نے نیب پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔
عدالت نے کہا کہ احسن اقبال پر ایسے اخبار کی خبر پر کیس بنایا گیا جس کو کوئی جانتا بھی نہیں تھا۔ اگر اس منصوبے کو روکا نہ جاتا تو اتنا نقصان نہ ہوتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی کو گرفتار کرنا تھا تو اس وقت روکتے۔
نیب کے نوٹس میں درج تھا کہ احسن اقبال نے حلقے میں اربوں روپے کے اسپورٹس سٹی کی تعمیر سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔
نیب نے یہ بھی موقف اختیار کیا کہ احسن اقبال نے خلاف قانون 3 ارب روپے کا منصوبہ نارووال میں شروع کیا اور نارووال میں اسپورٹس سٹی کی تعمیر کے سلسلے میں پاکستان اسپورٹس بورڈ نے اختیارات سے تجاوز کیا۔
احسن اقبال نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس بےبنیاد بنایا گیا اوراس میں بری کیا جائے۔
احسن اقبال نےمزید درخواست کی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور احتساب عدالت نےخلاف قانون بریت کی درخواست خارج کی۔
نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس کی فرد جرم میں کہا گیا تھا کہ ملزم نےبطور وزیر ذاتی فائدے کے لیے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور بدنیتی سے اسپورٹس سٹی کا اسکوپ بڑھایا۔ ملزم نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
اس سےقبل احسن اقبال کی جانب سےاعتراضات اٹھائے گئے تھے کہ عدالت کو دیکھنا چاہئے تھا کہ یہ کیس بنتا بھی ہے یا نہیں، جج صرف پراسیکیوشن کی بات سن کر نہیں بات کیا کرتا ہے لیکن جج کی جانب سے اعتراضات مسترد کئے گئے اور احسن اقبال کو بات کرنے سے روک دیا تھا۔