جہاں دنیا بھر کے ریسٹورینٹس صارفین کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے نت نئے آئیڈیاز متعارف کروا رہے ہیں وہیں جاپان میں ایک ہوٹل نے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرنے کے لیے ایک عجیب و غریب عمل اپنایا۔ جاپان کے شہر نگویا میں شاچی ہوکویا ازاکایا نامی بار میں آنے والے گاہکوں کو کھانے پینے کی اشیا فراہم کرنے سے قبل ریسٹورینٹ کی خواتین اسٹاف گاہک کے چہرے پر تھپڑ رسید کرتی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس عجیب و غریب اور متنازع سروس کی وجہ سے اس بار کے کاروبار میں کافی اضافہ ہوا ہے اور یہاں آنے والوں میں بیشتر اس تکلیف دہ تجربے کو آزمانے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ شروع شروع میں تو یہ سروس شاچی ہوکویا ازاکایا بار کی صرف ایک خاتون اسٹاف ممبر گاہک کی فرمائش پر فراہم کرتی تھی لیکن اس کی ڈیمانڈ بڑھنے پر مینجمنٹ نے تھپڑ مارنے والی متعدد لڑکیوں کی خدمات حاصل کرلیں۔ یہاں تک کہ ایک تھپڑ کے 300 ین وصول کیے جانے لگے، جب کہ اپنی پسند کی ویٹرس سے تھپڑ کھانے کے لیے گاہک 500 ین دیتا تھا۔ یہ سروس جاپانی مرد و خواتین سمیت متجسس غیر ملکی سیاحوں میں بھی کافی مقبول ہوئی۔ مذکورہ میڈیا ادارے کے مطابق جتنی زور سے تھپڑ اتنا ہی زیادہ گاہک خوش ہوتا ہے بلکہ ریلیکس محسوس کرکے خاتون سے اظہار تشکر بھی کرتے ہیں۔ تاہم عجیب و غریب اور متنازع سروس کی کچھ ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد اب ریسٹورینٹ نے یہ سروس بند کردی ہے، ایکس پر ایک پوسٹ میں ریسٹورینٹ نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ تھپڑ مارنے کی توقع کرکے نہ آئیں۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
Recent Posts
- پنجاب کے کسانوں سےبڑی مقدار میں گندم خرید لی گئی، کسان خوش
- گھربنانا اب آسان نہیں بلکہ نہایت مشکل
- سلمان خان نے مجھے کیوں نکالا، گووندامیدان میں اترآیا
- جنرل ساحر شمشاد مرزا سے سربراہ آسٹریلوی دفاعی فورسز کی ملاقات، علاقائی اور عالمی سلامتی کے چیلنجز پر بات چیت
- علی باقری کنی ایران کے عبوری وزیرِ خارجہ مقرر
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- May 2024
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015