نمک کے زیادہ استعمال کا ایک اور بڑا نقصان سامنے آگیا

امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نمک کے متواتر استعمال سے جہاں ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور ذیابیطس ہوسکتے ہیں، وہیں گردوں کی بیماریاں بھی ہوسکتی ہیں۔ ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں نمک کے زیادہ استعمال کو امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس سمیت موٹاپے کی بھی ایک وجہ قرار دیا جا چکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) بھی بتا چکا ہے کہ دنیا بھر میں پہلے ہی لوگ مجوزہ نمک کی مقدار سے زائد نمک استعمال کرتے ہیں، جس سے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ اب امریکی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نمک کا تھوڑا بھی زائد استعمال گردوں کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے اور اس سے گردے اس قدر ناکارہ ہو سکتے ہیں کہ متاثرہ افراد کو ڈائلاسز کروانے کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ غیر ملکی طبی جریدے کے مطابق امریکی ماہرین نے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد افراد کے صحت کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان افراد کی عمر، وزن، مختلف بیماریاں اور خوراک کا بھی جائزہ لیا گیا۔ تحقیق میں شامل افراد کی عمریں 37 سے 73 سال تھی جب کہ رضاکاروں کی اوسط عمر 56 برس تھی اور ماہرین نے 12 سال بعد رضاکاروں کی صحت کا دوبارہ جائزہ لے کر ان میں ہونے والی بیماریوں کی نشاندہی کی۔ ماہرین نے پایا کہ جن افراد نے اپنی غذا میں نمک شامل کیا، ان میں دیگر بیماریوں کے مقابلے گردوں کی بیماریاں بڑھ گئیں۔ ماہرین نے پایا کہ کم یا زیادہ نمک استعمال کرنے والے افراد کو گردوں کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، البتہ جن افراد نے زیادہ نمک کا استعمال کیا، ان میں بیماری کی شدت زیادہ پائی گئی۔ ماہرین کے مطابق جن افراد میں گردوں کی بیماریاں پائی گئیں، وہ پہلے سے ہی موٹاپے سمیت دیگر مسائل کا بھی شکار تھے جب کہ بعض افراد ذیابیطس میں مبتلا تھے لیکن تحقیق سے عندیہ ملا کہ نمک کا متواتر استعمال گردوں کی بیماریاں پیدا کر سکتا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت