سائنسدان، محققین اور عام انسان برسوں سے یہی مانتے آئے ہیں کہ ہر انسان کے ہاتھ کے فنگر پرنٹس (انگلیوں کے نشان) دوسرے انسان سے بالکل مختلف اور منفرد ہوتے ہیں، اسی لیے پاکستان میں نادرا اور دنیا بھر کے دیگر ادارے اہم دستاویزات پر تصدیق کے لیے فنگر پرنٹس کی جانچ کرتے ہیں۔ لیکن اب انگلیوں کے نشان منفرد ہونے پر سوال اٹھائے جارہے ہیں، حال ہی میں کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں اسے چیلنج کیا گیا ہے جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے۔ غیر ملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے 60 ہزار فنگر پرنٹس کی جانچ کے لیے مصنوعی ذہانت کے ایک ٹول کو تربیت دی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کون سے فنگر پرنٹس ایک ہی شخص کے ہیں۔ تحقیق کے نتائج میں محققین نے دعویٰ کیا کہ یہ اے آئی ٹیکنالوجی 75 سے 90 فیصد درستگی کے ساتھ اس بات کی نشاندہی کر سکتی ہے کہ کون سے پرنٹس ایک ہی شخص کے ہیں یا نہیں، لیکن سائنسدان یقین سے نہیں کہہ سکتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے۔ کولمبیا کے ایک روبوٹسٹ پروفیسر ہوڈ لپسن نے ٹیکنالوجی کے طریقے کار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ واضح ہے کہ مصنوعی ذہانت روایتی مارکر استعمال نہیں کر رہا ہے جو فرانزک دہائیوں سے استعمال کر رہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ مرکز میں زاویہ جیسی کوئی چیز استعمال کر رہا ہے۔‘ رپورٹ کے مطابق ہل یونیورسٹی میں فرانزک سائنس کے پروفیسر گراہم ولیمز نے بتایا کہ یہ بات ثابت نہیں ہوئی ہے کہ انگلیوں کے نشان ہمیشہ منفرد ہوتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم اصل میں نہیں جانتے کہ انگلیوں کے نشان منفرد ہیں، ہمارے علم کے مطابق ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ ابھی تک کسی بھی دو لوگوں نے ایک جیسے فنگر پرنٹس نہیں دکھائے ہیں۔ تاہم امریکی محققین کا کہنا ہے کہ ان نتائج پر ابھی مزید تحقیق اور مطالعے کی ضرورت ہے، فی الحال ان نتائج سے فرانزک کے شعبے پر کوئی خاص اثر ہونے کی توقع نہیں ہے۔
اہم خبریں
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- May 2024
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015