ترکیہ کی شاندار تاریخ کو 2023 کا انتظار

1923 میں خلافت عثمانیہ کی شکست کے بعد ترکی اور مغربی اتحادیوں میں امن معاہدہ ہوا تھا2023ء میں ترکی کی آزادی کے 100 سال مکمل ہونے کے ساتھ ترکی کے ’’معاہدہ لوزان‘‘ کی مدت ختم ہونے سے متعلق بھی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
بہت سے حلقوں کا کہنا ہے کہ جولائی 2023 میں ترکی معاہدہ لوزان کے تحت عائد پابندیوں سے آزاد ہونے کے بعد پھر سے دنیا کا طاقتور ترین ملک بن سکتا ہے، جو پہلی جنگ عظیم میں خلافت عثمانیہ کی شکست کے بعد عائد کی گئی تھیں۔ تاہم یہ بات بھی کہی جارہی ہے کہ معاہدہ سیورے یا لوزان ایک معینہ مدت کا معاہدہ ہے جس کے اختتام کی کوئی تاریخ نہیں۔
معاہدہ سیورے (لوزان) 24 جولائی 1923ء کو سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں جنگ عظیم اوّل کے اتحادیوں (برطانیہ، آئرلینڈ، فرانس، روس، اٹلی اور جاپان) اور ترکی کے درمیان طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ترکی کی سرحدیں متعین کی گئیں، سعودی عرب سمیت 40 سے زیادہ مسلم ممالک خلافت عثمانیہ سے نکل کر آزاد ممالک کے طور پر وجود میں آئے۔
اس معاہدے کی رو سے خلافت عثمانیہ ختم کردی گئی، سلطان کو ان کے خاندان سمیت ترکی سے جلاوطن کر دیا گیا، حتٰی کہ سلطان کی ذاتی املاک بھی ضبط کرلی گئیں، ترکی کو ایک سیکولر اسٹیٹ قرار دیا گیا اور جمہوریہ ترکی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا، اس معاہدے کی رو سے ترکی نے تینوں براعظموں میں موجود خلافت کے اثاثوں اور املاک سے بھی دستبرداری اختیار کرلی۔
اس معاہدے کے تحت ترکی سے تیل نکالنے کی اجازت سلب کرلی گئی، آبنائے باسفورس (بحیرہ مردار) کو بین الاقوامی راستہ بنادیا گیا جس کی رو سے ترکی اپنے سمندری راستے سے گزرنے والے غیر ملکی بحری جہازوں سے کوئی ٹیکس وصول نہیں کرسکتا، ان شرائط پر عمل کرتے ہوئے مصطفی کمال اتاترک نے سیکولر حکومت کی بنیاد رکھی اور ترکی کو نئے سرے سے منظم کرکے انقرہ کو جدید ترکی کا دارالحکومت بنایا۔
ترکی نے لوزان کے معاہدے تحت عائد پابندیوں کے باوجود ترقی کا سفر جاری رکھا ہوا ہے اور آج ترک صدر طیب اردوان کی حکومت نے آئی ایم ایف کا تمام قرضہ ختم کرکے ترکی کو آئی ایم ایف کے چنگل سے باہر نکال لیا ہے۔ ترکی یورپی یونین کسٹم کا ممبر ملک ہے جس کی وجہ سے ترکی کو یورپی یونین ممالک میں ڈیوٹی فری ایکسپورٹ کی سہولت حاصل ہے۔
ترکی میں آبنائے باسفورس پر قائم باسفورس پل ایشیاء کو یورپ سے ملاتا ہے۔ ترکی G-20 ممالک کا رکن اور دنیا کی 17 ویں ابھرتی ہوئی معیشت ہے۔ ترک فوج نیٹو کی دوسری بڑی آرمی ہے جبکہ ترکی دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے جہاں سالانہ 7 کروڑ سے زائد غیرملکی سیاح آتے ہیں۔
معاہدہ لوزان پر مغرب کاموقف ہے کہ یہ معاہدہ کمال اتاترک کے جمہوریہ ترکی اور مغربی طاقتوں کے مابین ہوا تھا جس کا سلطنت عثمانیہ سے کوئی تعلق نہیں اور معاہدہ لوزان کی میعاد 100سال نہیں بلکہ یہ غیرمیعادی معاہدہ ہے جس کی کوئی مدت مقرر نہیں۔