بلوچستان میں قیامت صغریٰ کا منظر

بلوچستان میں زندگی امتحان بن گئی، پانی میں چل کر خشکی پر پہنچنے والوں کے پاؤں سے خون رسنے لگا۔
بلوچستان میں ماؤں کے لعل، سڑک پر بنی چارپائی کی جھونپڑی میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں، معصوم بچے آلودہ ماحول اور گندگی میں مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا ہو رہے ہیں۔
سیلاب میں گِھرے لوگ پانی میں چل چل کر خشک جگہ پر پہنچے تو پاؤں سے خون رسنے لگا، بعض کے پاؤں سوج گئے اور بہت سوں کو چھالے پڑ گئے۔
سیلاب متاثرین کہتے ہیں کہ مسائل سے نمٹنا ان کے بس میں نہیں رہا، ڈيرہ اللہ یار میں بھی صورتِ حال بد سے بدتر ہے، سارا علاقہ زیرِ آب ہے اور ہر طرف گندا پانی جمع ہے، متاثرین گندا پانی پی کر اپنی سانسوں کو بحال کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔
سیلاب متاثرین 50 سے 150 روپے دے کر صاف پانی پینے پر مجبور ہیں، ان کا گھر، سڑکیں سب زیر آب ہیں اور متاثرین گندا پانی پی کر اپنی سانسوں کو بحال کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔