پی ٹی آئی کوقومی اسمبلی ارکان کے استعفوں کی منظوری کے معاملے میں بڑا قانونی دھچکہ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی اپنےارکان قومی اسمبلی کےاستعفوں کی مرحلہ وار منظوری کےخلاف درخواست رد کردی۔سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے فیصلے کی روشنی میں استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن بھی غیر آئینی قرار دےدیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا یہ عدالت اسپیکر کو کبھی ہدایات جاری نہیں کرے گی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نےقرار دیا کہ عدالت پارلیمنٹ کےمعاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی ، استعفوں کی منظوری کےطریقہ کار پر یہ عدالت 2015 میں فیصلہ کرچکی،سابق ڈپٹی اسپیکر نے استعفے منظور کرتے وقت اس اصول پر عمل نہیں کیا ، اسپیکر نے 11 ارکان کےاستعفے اپنی تسلی کرکے ہی قبول کئے ہوں گے، ان کے اس اطمینان کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا ۔
صحافیوں سے بات کرتےہوئے اسپیکرقومی اسمبلی کے وکیل عرفان قادر نےکہا کہ اسپیکر کا عہدہ آرڈر آف پریسیڈنٹ ہے اور اس لئے وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے بھی اوپر رکھا گیا ہے اور اس چیز کی وضاحت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے خود بھی کی ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ یہ فیصلہ متعلقہ فورمز پر چیلنج کریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو کہا تھا کہ آپ اگر لارجر بینچ کو بھیجنا چاہیں تو ایسا کرلیں مگر اس کو انھوں نے مناسب نہیں سمجھا۔
دوران سماعت عدالت نےمعاملہ اسپیکر کےسامنےاٹھانے اور مستعفی ارکان اسمبلی کو ان کے پاس بھجوانے کا کہا تو پی ٹی آئی وکیل نے ایسا کرنے سےانکار کردیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کر کے پارلیمنٹ کو عزت دینے کی ضرورت ہے۔