آنکھوں کا رنگ تبدیل کروانا کتنا خطرناک؟ اہم انکشاف

خواتین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ خوبصورت نظر آئیں کیونکہ خود کو پرکشش بنانا ان کا پورا حق ہے جس کیلئے وہ تمام جتن بھی کرتی ہیں لیکن ساتھ ہی احتیاط بھی بہت ضروری ہے۔ ہمارے معاشرے میں نہ صرف چہرے بلکہ اب آنکھوں کا رنگ تبدیل کرنے کیلئے بھی کاسمیٹک سرجری کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے جس میں نہ صرف خواتین بلکہ مرد حضرات بھی پیش پیش ہیں۔ لیکن کیا آپ کو اس بات کی سنگینی کا اندازہ ہے کہ اس عمل کے انتہائی مضر اثرات بھی ہوسکتے ہیں اور ایک بار سرجری کرانے کے بعد اس کو برقرار رکھنا انتہائی مشکل اور تکلیف دہ بھی ہوسکتا ہے۔ خوبصورتی کو بڑھانے کا یہ غیرفطری طریقہ یا تو آپ کو بہت حسین بنا سکتا ہے یا تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا کسی کاسمیٹک سرجن سے ملاقات کرنے سے پہلے اس کے محرکات پر لازمی غور کریں۔ آنکھوں کے رنگ کو بدلنے کے لیے لینس کا استعمال تو پہلے سے ہی کیا جاتا رہا ہے لیکن اب آنکھوں کے رنگ کو تبدیل کرنے کیلیے کاسمیٹک سرجری کا یہ طریقہ کسی طور پر بھی محفوظ نہیں ہے کیونکہ آئرس کا رنگ تبدیل کرنے والا یہ طریقہ آپ کو نابینا بھی کرسکتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس عمل کو کیراٹوپگمنٹیشن کہا جاتا ہے اس عمل میں آنکھوں کو اپنا من پسند رنگ دینے کے لیے سطحی کارنیا میں سرنگ بنانے کے لیے لیزر کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ نہ صرف اس حساس اور نازک عضو کے لیے خطرناک ہے بلکہ بینائی کے بہت زیادہ متاثر ہونے کا بھی خطرہ ہے، یہی وجہ ہے کہ ماہرین سختی سے متنبہ کر رہے ہیں کہ اس کا استعمال ہرگز نہیں کیا جائے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے فرانسیسی کمپنی نیو کلر میں کیراٹوپگمنٹیشن کے ماہرین نے ایک ایسی مریضہ کی ویڈیو شیئر کی ہے جس میں اس سرجری کے ذریعے آنکھوں کے رنگ کو تبدیل کیا ہے جبکہ اس کلک کو ٹک ٹاک پر 16 ملین سے زیادہ بار دیکھا جاچکا ہے جس میں ایک لڑکی نے اپنی بھوری آنکھوں کو مکمل متحرک نیلے رنگ میں تبدیل کردیا۔ زیادہ تر ناظرین اس سرجری کی وجہ سے آنکھوں کا رنگ تبدیل ہونے پر حیران رہ گئے کیونکہ اس کے بعد لڑکی کی ظاہری شکل مکمل تبدیل ہوگئی، جبکہ کچھ صارفین نے حقیقت میں عورت کے نئے آئرس کے رنگ کو ’’خوفناک‘‘ قرار دیا۔ نادینے برونا نامی اس لڑکی نے آنکھوں کا رنگ تبدیل کرنے کے لیے کولمبیا کا سفر کیا تاکہ وہ اپنی آنکھوں کو چمکدار خاکستری میں تبدیل کرسکے، اسے بھی ایک مختلف طریقہ کار سے گزرا گیا جس میں سلیکون امپلانٹ کا استعمال کیا جاتا ہے، اس سرجری کی وجہ سے اس کی دائیں آنکھ کی بینائی 80 فیصد اور بائیں آنکھ 50 فیصد کم ہوگئی۔ لڑکی کا کہنا تھا کہ اس سرجری سے پہلے اس کی آنکھیں مکمل طور پر صحت مند تھیں تاہم سرجری کے بعد بینائی انتہائی کم ہوگئی۔ یہی وجہ ہے کہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس میں کلینیکل آپتھلمولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر کولن میک کینیل کا کہنا ہے کہ آنکھ کی کسی بھی غیر ضروری سرجری سے گریز کیا جائے کیونکہ یہ بینائی کے لیے ایک خطرناک عمل ہے۔

کیٹاگری میں : صحت