اختر مینگل کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی

سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اختر مینگل کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی۔ سپریم کورٹ میں اخترمینگل کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف اپیل پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اعتراض کنندہ یاسراحمد کے وکیل سلطان احمد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل خارج کردی۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ یاسراحمد نے اخترمینگل کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف اپیل دائر کی، ریٹرننگ افسر نے اختر مینگل کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے، الیکشن ٹریبونل نے آر او کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی منظور کیے۔ عدالت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا، اخترمینگل 8 فروری کے عام انتخابات میں امیدوار ہیں، سپریم کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ اخترمینگل کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف اپیل مسترد کرتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ انتخابی معاملے کے حقائق سے متعلق کیسز میں مداخلت سے گریز کرتی ہے۔ دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ آپ نے امیدوارکیخلاف حقائق الیکشن ٹریبونل یا ہائیکورٹ میں کیوں نہیں رکھے؟ وکیل اعتراض کنندہ نے عدالت کو بتایا کہ مائی لیڈی شپ یہ حقائق ہائیکورٹ کے سامنے رکھے گئے۔ چیف جسٹس نے وکیل سلطان احمد سے استفسار کیا کہ کیا آپ شادی شدہ ہیں؟ جس پر اعتراض کنندہ کے وکیل نے کہا کہ جی ہاں میں شادی شدہ ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پھر آپ کے خلاف اگلی شکایت آپ کی بیوی کی جانب سے آئے گی، آپ کو یوور لیڈی شپ کہنا چاہیے تھا آپ نے جج صاحبہ کومائی لیڈی شپ کیوں کہا؟ جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کی اس بات پرغصہ آیا ہے جس پر اعتراض کنندہ کے وکیل نے معزز جج صاحبہ سے معافی مانگ لی۔