وکلا کو وہ عزت نہیں دی گئی جس کے وہ قابل تھے: جسٹس اطہر من اللہ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ ہمارے وکلا کو بھی وہ عزت نہیں دی گئی جس کے وہ قابل تھے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ آج جوڈیشل کمپلیکس تعمیر کے آخری مراحل میں ہے، ہم جیل سے ہو کر آئے ہیں وہاں اکثر قیدیوں کے پاس وکیل کرنے کی استطاعت نہیں تھی، دوسرا مطالبہ قیدیوں کا یہ تھا کہ ان کے فیصلے بروقت نہیں ہو رہے، میری دعا ہے ہم سائلین کو جلد انصاف فراہمی میں کامیاب ہوں گے، اپنی سائل اپنی عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔
اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ قیدیوں کی خواہش تھی کہ ان کے کیسز کا فیصلہ جلد سے جلد ہو، قیدیوں نے بتایا کہ ان کے وکیل نہیں ہیں، ججز نے جیل میں قیدیوں سے پوچھا کہ سب سے بڑی تکلیف کیا ہے،آج جوڈیشل کمپلیکس تکمیل کے مراحل میں ہے، ججز اور وکلا کی کاوشوں سےاسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس کی بنیاد رکھی گئی، جوڈیشل کمپلیکس بنانا ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری تھی، عدالتوں میں عوام کا پسہ ہوا طبقہ آتا ہے،عد لیہ کی اہم اکائی ضلعی عدالتیں ہیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ کا مزید کہنا تھا کہ عدالیہ کا اولین کافرض ہے ان سب کی خدمت کرنا جوہمارے پاس انصاف کیلئے آتا ہے،ہماری اور وکلا برادری کی کاوشوں سے جوڈیشل کمپلیکس کی بنیاد رکھی گئی۔