بدقسمتی سے تمام ادارے انتشار کا شکار ہیں: خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ بدقسمتی سے تمام ادارے انتشار کا شکار ہیں، آئین کہتا ہے کہ پلڑے برابر کریں، کیاسابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس کھوسہ نے پلڑے برابر رکھے تھے؟ سپریم کورٹ کے اندر اتحاد کا مظاہرہ نہیں ہورہاتو سیاسی جماعتوں کوکیسے اتحاد کا کہیں گے؟
وزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر وزیر اعظم کو ٹارگٹ بنایا جاتا ہے، کیا یہ انصاف ہے؟ کیا انصاف کے دونوں پلڑے برابر ہیں؟ عدلیہ اپنے کنڈکٹ اور فیصلوں سے پہچانی جاتی ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سیاست جس نہج پر پہنچ چکی ہے سپریم کورٹ کو خود کو اس سے محفوظ رکھنا چاہیے ، عدالت عظمیٰ کا کردار تاریخ ساز ہوگا ،بدقسمتی سے تمام ادارے انتشار کا شکا ر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب، کے پی انتخابات ملتوی کیس: سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ ٹوٹ گیا
خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ خود کو سیاست کی دلدل سے محفوظ رکھے ،دہشت گردی کا سوال ان سے کریں جو لیکر آئے ہیں، اس وقت کی اسٹیبلیشمٹ کے کہنے پر وزیراعظم کو ٹارگٹ کیاجاتاہے ،کیایہ انصاف ہے؟
انہوں نے کہا کہ سیاست سیاستدانوں تک رہنے دیں، جن اداروں کے ہاتھ میں ترازو ہے وہاں سیاست داخل نہ ہونے دیں، سیاست کو ایسے اداروں میں نہ لے کرجائیں جن کاکام انصاف ہے، مذاکرات کے بارے میں پتہ نہیں مگر کمیٹی کی سرکاری حیثیت نہیں۔