چین اور روس کے اقتصادی معاہدوں پر دستخط، مغربی ممالک کی تنقید

روس کے وزیر اعظم نے بیجنگ کے دورے کے دوران دوطرفہ تعلقات کو بے مثال بلندی پر قرار دیتے ہوئے چین کے ساتھ متعدد معاہدوں پر دستخط کیے۔
 فروری 2022 میں ماسکو نے ہزاروں فوجیوں کو یوکرین بھیجنے کے بعد سے بیجنگ کا دورہ کرنے والے اعلیٰ ترین روسی عہدیدار، وزیر اعظم میخائل مشسٹن نے چینی صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کیانگ کے ساتھ بات چیت کی۔
یوکرین میں جنگ کے دوسرے سال روس، تیزی سے مغربی پابندیوں کے وزن کو محسوس کرنے کے ساتھ حمایت کے لیے بیجنگ پر جھکاؤ رکھتا ہے۔
مغرب کی جانب سے دباؤ میں نرمی کے کوئی آثار نہیں اور گروپ آف سیون کے جاری کردہ اعلامیے میں دونوں ممالک کو یوکرین سمیت متعدد مسائل پر علیحدہ کر کے بات کی گئی، جی 7 نے ماسکو کے خلاف پابندیاں سخت کرنے پر اتفاق کیا اور چین پر زور دیا کہ وہ روس پر یوکرین سے اپنی فوجیں نکالنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
روسی وزیراعظم نے چینی ہم منصب سے ملاقات میں کہا کہ ’آج روس اور چین کے درمیان تعلقات ایک بے مثال بلندی کی سطح پر ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ان میں ایک دوسرے کے مفادات کا باہمی احترام، مشترکہ طور پر چیلنجز کا جواب دینے کی خواہش، جس کا تعلق بین الاقوامی میدان میں بڑھتی ہوئی ہنگامہ خیزی اور مغرب کی جانب سے اجتماعی ناجائز پابندیوں کے دباؤ سے ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسا کہ ہمارے چینی دوست کہتے ہیں کہ اتحاد پہاڑوں کو ہلا سکتا ہے۔
دستخط شدہ مفاہمت کی یادداشتوں میں ایک تجارتی خدمات میں سرمایہ کاری کے تعاون کو گہرا کرنے کا معاہدہ، چین کو زرعی مصنوعات کی برآمد سے متعلق ایک معاہدہ اور دوسرا کھیلوں میں تعاون کے حوالے سے ایک معاہدہ شامل ہے۔
انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق روس کی چین کو توانائی کی ترسیل میں اس سال 40 فیصد اضافہ متوقع ہے اور دونوں ممالک روس کو تکنیکی آلات کی فراہمی پر بات کر رہے ہیں۔
اس ضمن میں لندن میں اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز چائنا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر نے کہا کہ روس کے خلاف پابندیاں چین کو نئے مواقع فراہم کر رہی ہے، یہ شاید ہی حیرت کی بات ہے کہ چین اقتصادی طور پر روس کے ساتھ فعال طور پر شامل ہونے میں خوش ہوگا، جب تک کہ وہ جو بھی تعلقات استوار کریں گے وہ چین کے خلاف ثانوی پابندیوں کا باعث نہ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کے حوالے سے چین کی پالیسی ’غیر جانبداری کا اعلان، ولادیمیر پیوٹن کی حمایت اور کوئی قیمت ادا نہ کرنے‘ کی ہے اور یہ دورہ اس کی توثیق کرتا ہے۔
چینی صدر نے مارچ میں روس کا دورہ اور ’دیرینہ دوست‘ ولادیمیر پیوٹن سے بات چیت کی تھی۔
چین، مغرب کی جانب سے اس کی ماسکو سے شراکت داری کو یوکرین سے منسلک کرنے کی کوشش کو مسترد کرچکا ہے اور اس کا اصرار ہے کہ چین کو جس کے ساتھ وہ چاہے تعاون کرنے کا حق حاصل ہے اور ان کی شراکت داری کسی تیسرے ملک کو ہدف نہیں بناتی۔