سائنسدانوں ںے خبردار کیا ہے کہ شہروں میں رہنے والی آبادی اگلے دوعشروں میں ستاروں بھرے آسمان کے دلفریب منظر سے محروم ہو جائے گی۔ اس کی وجہ انہوں نے روشنی کی آلودگی کو قرار دیا ہے۔ ممتاز برطانوی سائنسداں، سر مارٹِن ریس نے بھی کہا ہے کہ رات کا تاروں بھرا آسمان ہماری تہذیب کا حصہ رہا ہے اور اگلی نسل اب یہ منظر نہیں دیکھ سکے گی۔ یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے درختوں کے پرندے غائب ہوجائیں اور گھونسلے فنا ہوجائیں۔ گزشتہ چند برسوں میں دنیا بھر کے شہروں میں طرح طرح کی طاقتور روشنیاں بڑھتی جارہی ہیں جس سے رات کی تاریکی ختم ہو رہی ہے اور روشنی کی اس دھند میں ستارے تیزی سے غائب ہورہے ہیں۔ 2016 کے بعد سے اب تک کرہ ارض کی ایک تہائی آبادی رات کو ملکی وے کے شاندار نظارے سے محروم ہوچکی ہے۔ دوسری جانب، جرمن مرکز برائے ارضی طبعیات کے ماہر کرسٹوفر کائبہ نے کہا اگر آج پیدا ہونے والا کوئی بچہ رات 250 ستارے دیکھ سکتا ہے تو 18 برس کی عمر میں آسمان پر نظرآنے والے ستاروں کی تعداد کم ہوکر صرف 100 تک ہوجائے گی۔ ماہرین نے زور دیا کہ چند اقدامات سے روشنی کی آلودگی (لائٹ پلیوشن) کم کی جاسکتی ہے۔ روشنی کے اوپر چھتری نما رکاوٹ رکھی جائے۔ روشنیوں کا رخ زمین کی جانب رکھا جائے۔ اسی طرح روشنیاں مدھم رکھی جائیں اور سفید یا نیلی روشنیوں کی جگہ سرخ یا نارنجی روشنیاں ہی استعمال کی جائیں۔ ان اقدامات پر عمل کرکے بہت سے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015