طوفان بپرجوائے: کراچی سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر، موسمیاتی تبدیلی واضح

بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’بپر جوائے‘ کل (جمعرات) کو کسی وقت سندھ میں کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیان لینڈ فال کرے گا، تیز ہوائیں، بارش اور اونچی لہریں طوفان کے نزدیک آنے کی اطلاع دے رہی ہیں۔ شمال مشرقی بحیرہ عرب میں موجود بپر جوائے کو اب ’انتہائی شدید سمندری طوفان‘ کی کیٹگری میں شمار کیا… تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کے مطابق لینڈ فال پوائنٹ پر 3.5 میٹر تک اونچی طوفانی لہروں کی توقع ہے، جس کے سبب ساحلی پٹی کے ساتھ واقع نشیبی بستیوں کے ڈوبنے کا خدشہ ہے، اس کے نتیجے میں سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سمندری حالات انتہائی خراب ہوں گے۔ بھارت اور پاکستان کے ساحلی علاقوں سے ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرلیا گیا ہے، گزشتہ روز بھارت کے ضلع کچھ اور راجکوٹ میں 3 افراد کی موت واقع ہو گئی جبکہ ممبئی میں 4 لڑکے ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ این ڈی ایم اے الرٹ کے مطابق سمندری طوفان مزید شمال/شمال مغرب کی جانب بڑھ چکا ہے اور کراچی سے صرف 350 کلومیٹر جنوب میں موجود ہے۔ طوفان کی سطح پر ہوا چلنے کی رفتار تقریباً 140 سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ اس کے مرکز کے گرد یہ رفتار 170 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہے۔ محکمہ موسمیات نے مزید بتایا کہ بپر جوائے آج صبح تک مزید شمال کی جانب بڑھے گا جس کے بعد اس کا رخ شمال مشرق کی جانب ہوجائے گا، 15 جون کی سہہ پہر طوفان سندھ کے علاقے کیٹی بندر اور بھارتی گجرات سے ٹکرائے گا۔ طوفان کی موجودہ رفتار کے پیشِ نظر ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، میرپورخاص اور عمرکوٹ میں جمعہ تک گرج چمک کے ساتھ تیز ہواؤں اور گردوغبار کے طوفان کا امکان ہے، تیز ہواؤں کی رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہونے کا امکان ہے۔ کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، شہید بینظیر آباد اور سانگھڑ میں بھی آج اور کل (جمعرات کو) اسی طرح کا موسم اور 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل سکتی ہیں۔ شدتگزشتہ روز بپر جوائے کمزور ہو کر کیٹیگری 3 کے ’انتہائی شدید سمندری طوفان‘ میں تبدیل ہو گیا تھا اور مشرقی وسطی مقام سے شمال مشرقی بحیرہ عرب کی جانب بڑھ گیا۔ اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز نے کہا کہ یہ تبدیلی صرف اس سسٹم کے ارد گرد چلنے والی ہواؤں کی رفتار میں کمی ظاہر کرتی ہے لیکن طوفان اب بھی شدید ہے اور خاص طور پر ان علاقوں میں بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے جن سے یہ براہ راست ٹکرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ طوفان 1999 کے طوفان کے مقابلے میں کم شدید تھا، بارش کے حوالے سے پیش گوئی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 24 گھنٹوں کے اندر 50 سے 60 ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے۔ انخلا کا عمل جاری وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے سے جاری کردہ معلومات کے مطابق 3 اضلاع میں مقیم 71 ہزار 380 کی کُل غیر محفوظ آبادی میں سے گزشتہ روز شام تک کُل 56 ہزار 985 افراد کو محفوظ مقام منتقل کردیا گیا۔ ان میں سے 22 ہزار سے زائد لوگوں کو رضاکارانہ طور پر نکال لیا گیا، یہ انخلا ضلع ٹھٹھہ کے علاقے کیٹی بندر اور گھوڑا باری، شاہ بندر، ضلع سجاول کے علاقے خروچن اور جاتی، شہید فاضل راہو تحصیل اور بدین سے کیا گیا۔ سرکاری اسکولوں اور کالجوں سمیت مختلف مقامات پر 37 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، پاک بحریہ کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے شاہ بندر کے مختلف دیہاتوں سے 700 افراد اور 64 ماہی گیروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا۔ پاک بحریہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہیڈ کوارٹرز کمانڈر کراچی میں ایک سائیکلون مانیٹرنگ سیل فعال کردیا گیا ہے جبکہ پی این جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کوآرڈینیشن سینٹر تمام اسٹیک ہولڈرز خصوصاً ماہی گیر برادری کو باقاعدگی سے معلومات فراہم کر رہا ہے۔ بلوچستان کے ساحلی علاقوں اور حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، سکھر اور سانگھڑ سمیت سندھ کے دیہی علاقوں میں نیول ایمرجنسی رسپانس اور میڈیکل ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں جبکہ بحریہ کے جہاز کھلے سمندر میں مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔