چند درجن لوگ شہر کا مقدمہ نہیں لڑ سکتے: ایم کیو ایم سربراہ خالد مقبول صدیقی

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پرانی مردم شماری پر انتخابات ناقابل قبول ہیں۔ چند درجن لوگ شہر کا مقدمہ نہیں لڑ سکتے، کراچی منتظر ہے ایک شفاف، تعصب سے پاک مردم شماری کا۔ کراچی میں مصطفیٰ کمال اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم نے ناانصافیوں کے خلاف صحیح راستے کا انتخاب کیا، ہر حالت میں کوشش کی کہ کراچی کے حالات صحیح رہیں اور امن برقرار رہے۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ اگست میں اسمبلیاں اور حکومت ختم ہو جائے گی، اس شہر کے امن کے لیے ہم نے تمام تر کوششیں کی ہیں، مردم شماری ہمارے بنیادی مطالبات میں سے ہے، ایم کیوایم پاکستان ہی ایم کیوایم ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات سال سے ایم کیو ایم نے اپنا وجود تسلیم کرایا ہے، 22 اگست 2016 کو ہم نے ملک میں تاریخ رقم کی تھی، ایم کیو ایم پاکستان ہی نشانے پر نظر آتی ہے، ہم اپنی بات اور مقدمے کو منوانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ درجن بھر لوگ ایم کیو ایم لندن کے نام پر شہر کے امن کو خطرے سے دوچار کرتے نظر آرہے ہیں، ہم نے سات سالوں میں امن قائم کیا اور ہر مسئلے پر آواز اٹھائی ہے، ہم نےلاپتہ اور اسیر کارکنوں کی رہائی اور بازیابی کے لیے ہر جگہ آواز اٹھائی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ چند درجن لوگ شہر کا مقدمہ نہیں لڑ سکتے، کراچی منتظر ہے ایک شفاف، تعصب سے پاک مردم شماری کا، کراچی میں ووٹر لسٹ ایسی بنائی ہے کہ ووٹرز کا پورا دن پولنگ بوتھ ڈھونڈتے گزر جائے گا، سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ انصاف کریں، جو وعدے کیے تھے وہ پورے کریں۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ کراچی کی آبادی 3 کروڑ کے قریب ہے، اس سے کم کے اعداد و شمار قبول نہیں کریں گے، میں ان صاحب سے بھی کہتا ہوں کہ ہم نے بڑی مشکل سے اس پارٹی کو دوبارہ اٹھایا ہے، ایم کیو ایم پاکستان ہی سندھ کے شہری علاقوں خصوصاً کراچی کی نمائندہ جماعت ہے، ایم کیو ایم لندن کی ریلی سے جو تاثر پھیلایا جا رہا ہے وہ ایک سازش نظر آتی ہے، ایم کیو ایم پاکستان تھی جس نے اپنے شہداء کی فیملی کو تنہا نہیں چھوڑا، لوگوں سے درخواست کرتا ہوں اس شہر کے امن کے خلاف حصہ دار نہ بنے، حلقہ بندیوں میں لسانی تفریق کی گئی ہے، الیکشن سے پہلے ٹھیک کیا جائے، انہوں نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہونے چاہیے، انتخابات شفاف اور نئی مردم شماری، نئی حلقہ بندیوں اور نئی ووٹر لسٹوں پر ہونے چاہیے، وفاقی حکومت اور خاص طور پر مسلم لیگ ن سے بھی مخاطب ہیں، ہم نے آپ کا مشکل وقت میں ساتھ دیا اور آپ کے براہ راست اتحادی ہیں، ن لیگ کی ذمے داری ہے الیکشن سے لے کر اہم معاملات پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے، ہم نے موجودہ اور سابق حکومتوں سے جو وعدے کیے وہ سو فیصد پورے کیے تھے، ہم بھی منتظر ہیں کہ ہم سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے شہری علاقوں کے لوگوں کے حقوق پر ڈاکے مارے جا رہے ہیں، جن کا تعلق کراچی سے نہیں ہے انہیں سندھ حکومت بلدیات میں نوکریاں دے رہی ہے، شفاف الیکشن کے لیے چند دن انتخابات میں تاخیر برداشت کر سکتے ہیں، شفاف الیکشن کے لیے ایک غیرجانبدار نگراں حکومت ہونی چاہیے، ہماری رائے کے بغیر کوئی بھی فیصلہ کیا جائے گا تو وہ ہمارے حق پر ڈاکہ مارنا تصور کیا جائے گا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا کہ مردم شماری کے بعد 56 لاکھ لوگوں کو ہم نے گنوایا، جنہیں گنا ہی نہیں گیا تھا۔