کیا چیٹ جی پی ٹی سے جذباتی مشورے لینا ٹھیک ہے؟ جانیے

آج کی ڈیجیٹل دنیا میں جہاں مصنوعی ذہانت (اے آئی) تیزی سے ہماری زندگیوں کا حصہ بن رہی ہے، وہاں ذاتی معلومات کا تحفظ پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ بہت سے افراد چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی چیٹ بوٹس کو اپنا مشیر، ہمدرد یا ڈیجیٹل ڈائری سمجھ کر ان سے دل کی باتیں کرتے ہیں۔ لیکن کیا واقعی آپ کی یہ نجی گفتگو مکمل طور پر محفوظ ہے؟ حال ہی میں اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمن کے ایک بیان نے اس تصور پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا کہ بہت سے صارفین، خاص طور پر نوجوان، چیٹ جی پی ٹی کو ذاتی مسائل، جذباتی دباؤ اور ذہنی صحت سے متعلق باتوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں، لیکن اس طرح کی گفتگو قانونی تحفظ نہیں رکھتی۔ سیم آلٹمن نے خبردار کیا کہ صارفین کو چاہیے کہ وہ چیٹ جی پی ٹی پر اپنے حساس راز شیئر کرنے سے گریز کریں، کیونکہ کمپنی کے پاس فی الحال اس مسئلے کا کوئی مکمل حل موجود نہیں ہے۔ ان کا یہ بیان صارفین کے لیے ایک اہم یاد دہانی ہے کہ ڈیجیٹل سہولتوں کے ساتھ محتاط رویہ اپنانا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ کی جانے والی گفتگو کو وہ قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے جو کسی تھراپسٹ، وکیل یا معالج کے ساتھ کی جانے والی بات چیت کو حاصل ہوتا ہے۔ سیم آلٹمن نے بتایا کہ کمپنی نے مشاہدہ کیا ہے کہ بہت سے صارفین اپنی زندگی کے نہایت ذاتی اور حساس پہلو چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔ تاہم، کمپنی کے پاس فی الوقت ان نجی معلومات کو مکمل طور پر محفوظ رکھنے کا کوئی حتمی حل موجود نہیں ہے۔ یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اوپن اے آئی کے خلاف نیو یارک ٹائمز کے جاری کاپی رائٹ مقدمے کے دوران ایک امریکی عدالت نے کمپنی کو ایک اہم حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ اوپن اے آئی تمام صارفین کے چیٹ لاگز، حتیٰ کہ وہ جو ڈیلیٹ کر دیے گئے ہوں، کو غیر معینہ مدت تک محفوظ رکھے۔ یہ حکم صرف باقاعدہ صارفین تک محدود نہیں، بلکہ ان صارفین پر بھی لاگو ہوتا ہے جو چیٹ جی پی ٹی کا ’عارضی چیٹ‘ موڈ استعمال کرتے ہیں۔ اس موڈ میں عموماً چیٹس 30 دن بعد حذف ہو جاتی ہیں، لیکن اب ان تمام گفتگوؤں کو علیحدہ طور پر محفوظ کیا جائے گا تاکہ ان کا ممکنہ قانونی جائزہ لیا جا سکے۔ یہ صورتحال اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ صارفین کو چیٹ جی پی ٹی یا کسی بھی اے آئی ٹول کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اپنی پرائیویسی کے متعلق ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ حساس یا نجی معلومات شیئر کرنے سے پہلے ایک بار ضرور سوچیں، کیونکہ ان معلومات کا تحفظ قانونی اعتبار سے اس سطح پر نہیں ہے جس کی لوگ توقع رکھتے ہیں۔