وسیم اکرم نےایک پروگرام میں کہا کہ ورلڈکپ 1999 میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی شاندار رہی تھی تاہم فائنل میچ سے قبل جب رات کو بارش ہوئی تو اس کے باوجود ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔کپتان وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ اب تو اس پر کچھ نہیں کیا جاسکتا، وہ سب لوگ (کرکٹرز) جنہیں کئی سال… وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ٹیم کی طاقت ہماری بولنگ تھی، ورلڈکپ میں بھی ہماری طاقت ہماری بولنگ تھی، میں خود اور وقار یونس، شعیب اختر، ثقلین مشتاق اور اظہر اور عبدالرزاق جیسے آل راؤنڈر تھے،ہمارے پاس بولنگ میں بہت آپشن تھے۔ سابق کپتان کا کہنا تھا کہ اسی ورلڈکپ میں آسٹریلیا کے خلاف میچ میں بھی ہم نے پہلے بیٹنگ کی تھی اور میچ جیتے تھے، اس کے علاوہ دیگر میچوں میں بھی ہم پہلے بیٹنگ کرکے جیتے تھے۔ وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ اگر ہم نے 200 رنز بھی بنالیے تو آسٹریلیا کو روک لیں گے لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ وسیم اکرم کا مزید کہنا تھا کہ وہ میچ میرے لیے سب سے بری یاد ہے، کیونکہ وہ یکطرفہ میچ تھا اگر ہم فتح کے قریب بھی ہوتے اور مقابلہ ہوتا تو اچھا ہوتا کہ کھیل کا حصہ ہے۔ خیال رہے کہ 1999 کے ورلڈکپ فائنل میں پاکستان کی پوری ٹیم آسٹریلیا کے خلاف 132 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی جو کہ ورلڈکپ فائنل میں کسی بھی ٹیم کا سب سے کم اسکور ہے۔ آسٹریلیا نے 133 رنز کا ہدف 21 ویں اوور میں 2 وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا تھا۔
