ڈراما انڈسٹری میں تاخیر سے ادائیگیاں، فنکاروں کا شکوہ

پاکستانی ڈراما انڈسٹری میں فنکاروں اور عملے کو طویل عرصے سے تاخیر سے ادائیگیوں کا سامنا ہے، اس مسئلے پر سینئر اداکار محمد احمد، ہدایتکارہ مہرین جبار، اداکارہ صحیفہ جبار اور حاجرہ یامین نے کھل کر بات کی ہے۔ چند ماہ قبل سینئر اداکار محمد احمد نے ایک ویڈیو پیغام میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستانی ڈراما انڈسٹری میں فنکاروں کو بروقت معاوضہ نہیں دیا جاتا اور انہیں اپنی محنت کی کمائی بھیک کی طرح مانگنی پڑتی ہے، جس کے باعث وہ مالی مشکلات کا شکار رہتے ہیں۔ محمد احمد کے اس بیان کے بعد انڈسٹری کے دیگر فنکاروں نے بھی تاخیر یا عدم ادائیگی کے خلاف آواز بلند کی، جب کہ ہدایتکارہ مہرین جبار نے عملے کو درپیش مشکلات پر بھی روشنی ڈالی۔ حال ہی میں ایک میڈیا گفتگو میں محمد احمد، مہرین جبار، صحیفہ جبار اور حاجرہ یامین نے کھل کر ادائیگیوں کے مسائل پر بات کی۔ محمد احمد نے بتایا کہ چھ سے آٹھ ماہ کی تاخیر کو معمول سمجھا جاتا ہے اور انہیں چیک کے لیے بار بار درخواستیں دینا پڑتی ہیں، وہ ذیابطیس کے مریض ہیں لیکن شوٹنگ کے دوران نہ تو وینیٹی فراہم کی جاتی ہے اور نہ ہی کوئی سہولت میسر آتی ہے، یہاں تک کہ معاون اداکاروں کو اپنے ملبوسات بھی خود تیار کرنے پڑتے ہیں۔ حاجرہ یامین نے کہا کہ معاہدے کی کوئی شق اداکار کے حق میں نہیں ہوتی، اگر شوٹنگ آرٹسٹ کی وجہ سے منسوخ ہو تو اسے نقصان ادا کرنا پڑتا ہے لیکن پروڈکشن کی جانب سے منسوخی کو درست تسلیم کر لیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بار سیٹ پر زخمی ہونے کے باوجود انہیں علاج فراہم کرنے کے بجائے گھر بھیج دیا گیا تھا۔ ان کے مطابق اداکاروں کی نسبت ٹیم ممبرز زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور بعض اوقات انہیں معاوضے کے بجائے صرف کھانے پر اکتفا کرنے کا کہا جاتا ہے۔ صحیفہ جبار خٹک نے بتایا کہ انہوں نے ایک بار معاہدے میں صحت اور ہراسانی سے متعلق شق شامل کرنے کی تجویز دی تھی تاکہ اگر کسی فنکار کو شوٹنگ کے دوران چوٹ لگے تو پروڈکشن ہاؤس اخراجات برداشت کرے، لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر ڈرامے کے بعد ذہنی دباؤ کی وجہ سے وہ چھ ماہ تک تھراپی لیتی ہیں۔ مہرین جبار کے مطابق کئی لوگ اس معاملے پر آواز نہیں اٹھاتے کیونکہ انہیں خوف ہوتا ہے کہ کہیں کام ملنا بند نہ ہو جائے۔ تاہم، ان کا ماننا ہے کہ اگر پروڈکشن کے پاس سب کو ادائیگی کے لیے وسائل موجود نہیں ہوتے تو انہیں ڈراما بنانے کا آغاز ہی نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اداکاروں کو معاہدے میں ایسی شق ضرور شامل کروانی چاہیے، جس کے تحت مقررہ وقت پر ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں پروڈکشن ہاؤس ہرجانہ ادا کرنے کا پابند ہو۔