فاسٹ فوڈ سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

فاسٹ فوڈ دنیا بھر میں لوگوں کا من بھاتا کھانا ہے، برگر، زنگر، شوارما، پیزا، فرائز یہ نام پڑھ کر کون ہوگا جس کے منہ میں پانی نہ بھر آیا ہو، ‘‘فوری تیار، نہایت مزیدار’’ کی خصوصیات لیے یہ جدید کھانے آج بچوں بڑوں سب کی ہی پسند بن چکے ہیں۔ لیکن ہرچیز کا ایک منفی پہلو بھی ہوتا ہے اور ان کھانوں کا سب سے خطرناک منفی پہلو صحت پر پڑنے والے مضر اثرات ہیں جو بالخصوص انہیں اپنے روزمرہ کی خوراک میں شامل کرنے والوں کے لیے انتباہ ہے۔ اگر آپ فاسٹ فوڈ کھانے کے شوقین ہیں تو طبی سائنس کا ماننا ہے کہ یہ عادت آپ کی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ بات تو بیشتر افراد کو معلوم ہے مگر یہ غذائیں جسم پر حقیقی معنوں پر کیا اثرات مرتب کرتی ہیں اس کا علم بیشتر افراد کو نہیں ہوتا۔ ان غذاؤں سے جسم پر مرتب ہونے والے اثرات درج ذیل ہیں۔ دانتوں کے امراضکاربوہائیڈریٹس اور شکر کی زیادہ مقدار کی وجہ فاسٹ فوڈ بشمول سافٹ ڈرنکس سے منہ میں ایسڈ کی مقدار بڑحتی ہے۔ وقت کے ساتھ ایسڈ کی یہ مقدار دانتوں کی سطح کو نقصان پہنچاتی ہے جبکہ کیوٹیز، دانتوں کی فرسودگی اور مسوڑوں کے امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ جلد کے مسائلفاسٹ فوڈ میں ایسے اجزا کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو جلد کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔ شکر سے کولیگن کی سطح میں کمی آتی ہے اور جلد بڑھاپے کی علامات جیسے جھریاں چہرے پر نظر آنے لگتی ہیں۔ نمک سے جلد کی نمی کم ہوتی ہے جس سے آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے نمایاں ہوسکتے ہیں جبکہ چکنائی کی زیادہ مقدار سے ایسے ہارمونز متحرک ہوتے ہیں جو کیل مہاسوں میں کردار ادا کرتے ہیں۔ یادداشت پر منفی اثراتطبی ماہرین کا خیال ہے کہ فاسٹ فوڈ میں موجود ٹرانس فیٹس اور دیگر چکنائی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اس طرح ڈیمینشیا اور الزائمر امراض کا خطرہ ان غذاؤں سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ جسمانی وزن میں اضافہفوری دستیابی اور کم قیمت ہونا فاسٹ فوڈ کو لوگوں میں مقبول بناتا ہے مگر طویل المعیاد بنیادوں پر بھاری قیمت ادا کرنا پڑسکتی ہے۔ برگرز، فرنچ فرائیز اور دیگر میں چکنائی، کیلوریز اور بہت زیادہ پراسیس کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جس کے نتیجے میں بہت تیزی سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔ دل کے لیے نقصان دہسوڈیم (نمک )فاسٹ فوڈ کا ذائقہ بہتر بناتا ہے اور خراب سے بھی بچاتا ہے، ایک برگر میں روزانہ درکار مقدار کے برابر نمک ہوتا ہے۔ نمک کی بہت زیادہ مقدار کا روزانہ استعمال بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے اور خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے جبکہ ہارٹ فیلئر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ بلڈ شوگر میں اضافہفاسٹ فوڈ میں پراسیس کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جن کو جسم جذب کرتے ہوئے شوگر میں بدل دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کو معمول پر لانے کے لیے جسم انسولین کو خارج کرتا ہے۔ وقت کے ساتھ اس طرح کا عمل بار بار ہونا انسولین بنانے والے لبلبلے کو نقصان پہنچاتا ہے اور ہائی بلڈ شوگر کے ساتھ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ نظام ہاضمہ کے مسائلفاسٹ فوڈ ذائقے میں مزیدار ہوسکتا ہے مگر آپ کو وہ احساس نہیں ہوتا جب یہ غذذا جسم کا حصہ بنتی ہے۔ زیادہ نمک والی غذائیں (مثال کے طور پر فرنچ فرائیز) سے عارضی طور پر پیٹ پھولنے کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ غذائی فائبر کی کمی قبض کا شکار بناسکتی ہے۔ مزاج پر اثراتغذا اور مشروبات کا استعمال جسم اور ذہن پر اثرات مرتب کرتا ہے۔ فاسٹ فوڈ کی اشیا میں وٹامنز، منرلز اور دیگر ایسے غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے جو مزاج کو خوشگوار بنانے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔تحقیقی رپورٹس کے مطابق فاسٹ اور پراسیس غذاؤں کا استعمال اور ڈپریشن کے زیادہ خطرے کے درمیان تعلق موجود ہے۔ تھکاوٹ کا شکارجب پراسیس کاربوہائیڈریٹس جسمانی نظام کا حصہ بنتے ہیں تو بلڈ شوگر کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ اور پھر اسی طرح تیزی سے کمی آتی ہے۔ اس کے نتیجے میں آپ کو تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے اور اس سے نجات کے لیے چینی والی کوئی چیز کھاتے ہیں تو یہ چکر ایک بار پھر شروع ہوجاتا ہے۔ بانجھ پن کا امکانPhthalates ایسے سینتھک کیمیکلز ہیں جو میٹریلز کو گھلانے اور پلاسٹک کو دیرپا بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور یہ کھلونوں سے لے کر فاسٹ فوڈ سب میں پائے جاتے ہیں۔ حالیہ تحقیقی رپورٹس میں ان کیمیکلز اور بانجھ پن کے درمیان تعلق دریافت ہوا ہے۔ بدہضمیبہت زیادہ پراسیس ہونے کی وجہ سے فاسٹ فوڈ کو ہضم کرنا کئی بار بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر جسم اس غذا کو گھلا نہ سکے تو وہ قولون میں پہنچ کر فیٹی ایسڈز میں بدل جاتی ہے جس سے ہیضے کا خطرہ بڑھتا ہے۔ ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے نقصان دہفاسٹ فوڈ سے اضافی جسمانی وزن اور موٹاپے سے جوڑوں پر اضافی دباؤ بڑھ جاتا ہے بالخصوص کولہوں اور گھٹنوں پر۔ اس کے نتیجے میں جوڑوں کے ارگرد ہڈیوں کے فریکچرز کا خطرہ بڑھتا ہے۔ نظام تنفس کے مسائلبہت زیادہ فاسٹ فوڈ کے استعمال سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے جس سے دمہ، کا خطرہ بڑھتا ہے، بالخصوص خواتین میں۔ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے مگر ابتدائی تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ چربی کے ٹشوز میں ورم پیدا ہوتا ہے جو پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔  

کیٹاگری میں : صحت