جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا جس میں عدالت عظمیٰ میں 50 ہزار زیر التوا مقدمات کی نشاندہی بھی کی گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں پچاس ہزار سے زائد مقدمات جمع ہو چکے ہیں جبکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ جوڈیشل کمیشن نو ممبران پر مشتمل ہے، سپریم کورٹ چیف جسٹس پاکستان اور سولہ ججز پر مشتمل ہے، عدالتِ عظمیٰ کے پانچ ججز کے عہدے گزشتہ 726 دنوں سے دستیاب نہیں ہیں، اگر ججز کے عہدوں پر تقرریاں نہ ہوئیں تو سپریم کورٹ کے مقدمات کا فیصلہ کبھی نہیں ہو سکے گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں لکھا کہ عوام سپریم کورٹ پر بھاری رقم خرچ کرتے ہیں، سمجھ سے بالا تر ہے کہ سپریم کورٹ اپنی استعداد سے تیس فیصد کم پر کیوں چل رہی ہے، مقدمات کی بڑھتی تعداد سے سپریم کورٹ کے غیر فعال ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’ آئین کے مطابق تیز ترین فراہمی انصاف کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سپریم کورٹ پر عائد ہوتی ہے، جس کے چیف جسٹس آپ ہیں، ہمیں پاکستان کی عوام کے اعتماد کو ختم نہیں ہو نے دینا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید لکھا کہ ججز کی تعیناتیوں کے معاملہ پر آپ (چیف جسٹس) سے متعدد بار ملاقات کر چکا ہوں، سپریم کورٹ میں ججز کی نامزدگی کیلئے فوری جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلایا جائے۔