امریکہ نے ‘ایپل’ کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں ٹیکنالوجی کی اس بین الاقوامی امریکی کمپنی پر اسمارٹ فونز کی مارکیٹ میں اپنی کاروباری اجارہ داری قائم رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس حوالے سے امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمپنیوں کے عدم اعتماد کے قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے صارفین کو مصنوعات کی زیادہ قیمتیں نہیں دینی پڑنی چاہییں۔ ان کا مزید کہنا تھا، “اگر ایپل کو چیلنج نہیں کیا گیا تو یہ اسمارٹ فون کے حوالے سے اپنی اجارہ داری کو مضبوط کرتی رہے گی۔” ایپل کے خلاف یہ مقدمہ جمعرات کو دائر کیا گیا تھا، جس میں امریکی محکمہ انصاف کے علاوہ 15 امریکی ریاستوں اور ضلع کولمبیا کی حکومتیں بھی مدعی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ ایپل نے صارفین، ڈویلپرز، کانٹینٹ کریئیٹرز، فنکاروں، پبلشرز اور چھوٹے تاجروں اور کاروباروں سے زیادہ رقوم وصول کرنے کے لیے اسمارٹ فون کی مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری کا استعمال کیا۔ مدعیوں کا کہنا ہے کہ ان کی درخواست کا مقصد اسمارٹ فونز کی مارکیٹ میں ایپل کا مسابقت کے منافی طرز عمل کا خاتمہ اور کومپیٹیشن کی بحالی ہے تاکہ صارفین کے لیے قیمتوں اور ڈویلپرز کے لیے فیسوں میں کمی لائی جا سکے اور ساتھ ہی مستقبل میں جدت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایپل بارہا دانستہ طور پر اپنی مصنوعات کا معیار گراتا رہا ہے تاکہ وہ دوسری کمپنیوں کو اپنے مقابل نہ آنے دے۔ اس درخواست میں ایپل کے ایپ اسٹور پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے، جس کے ضوابط کے تحت ان ڈویلپرز کو کڑی شرائط کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو آئی فون استعمال کرنے والے صارفین کے لیے اپنی ایپلیکیشنز متعارف کرانا چاہتے ہیں۔ مدعیوں کا یہ بھی الزام ہے کہ ایپل آئی فون کے صارفین کے لیے اپنی میسجنگ ایپ کے ذریعے اینڈروئیڈ فون کے صارفین سے رابطہ کرنا مشکل بنا رہا ہے۔ ان الزامات کے جواب میں ایپل نے کہا ہے کہ یہ مقدمہ اس کے لیے اپنے صارفین کے مطالبات اور ضروریات پوری کرنا مشکل بنا سکتا ہے۔ اس کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، “اس مقدمے سے ہماری شناخت اور ان اصولوں کو خطرہ ہے جو ایپل کی مصنوعات کو ایسی مارکیٹس میں منفرد بناتے ہیں جہاں مقابلہ انتہائی سخت ہے۔” اپیل کا موقف ہے کہ اس کے خلاف یہ درخواست “حقائق اور قانون کے اعتبار سے غلط ہے”۔ اس نے اس مقدمے میں “بھر پور طریقے سے اپنا دفاع” کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی خبر دار بھی کیا ہے کہ اس کے خلاف دائر اس مقدمے سے “ایک خطرناک مثال قائم ہو سکتی ہے، جو حکومت کو عام صارفین کے لیے بننے والی ٹیکانالوجی کے حوالے سختی کرنے کے لیے بااختیار بنا سکتی ہے”۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
Recent Posts
- پی ٹی آئی کی جلد آرمی چیف و ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی: شہریار آفریدی
- غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار 300 ہوگئی
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق بڑی خبر آگئی
- پاکستان میں 29 اپریل تک طوفان اور سیلابی صورتحال کا خطرہ ہے: این ڈی ایم اے کا انتباہ
- واٹس ایپ صارفین اب اِن ایپ ڈائلر تک رسائی حاصل کرکے وائس کال کر سکیں گے
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015