Pia Air Hostess arrested in Canada

پی آئی اے کی رنگین ایئر ہوسٹس رنگے ہاتھوں پکڑی گئی-

کراچی (سید طلعت شاہ) عرصہ دراز سے پاکستان کی انٹرنیشنل ایئر لائن یعنی پی آئی اے پاکستان کی بدنامی کا سبب بنی ہوئی ہے کیونکہ اس میں کام کرنے والے افراد اکثر و بیشتر کسی نہ کسی طریقے سے اس کی ساخت کو بدنام کرتے ہوئے پائے گئے۔ جس کی ایک مثال ایئر ہوسٹس حنا ثانی ہے- محترمہ نہ صرف پاکستان کی قومی پرواز پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی میزبان ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر جلوہ برپا کرتی رہتی ہیں۔ حنا ثانی کو کینیڈا کی بارڈر سروس ایجنسی نے اس وقت حراست میں لیا جب اس کے پاس مبینہ طور پہ کینیڈا بارڈر سروس ایجنسی کی جعلی مہریں اور دوسرے نا معلوم افراد کے پاسپورٹ تھے۔ جب کہ اپنے پاسپورٹ کے علاوہ دیگر غیر افراد کے پاسپورٹ کے ساتھ سفر کرنا بین الاقوامی جرم ہے۔ تفصیلات کے مطابق پچھلے ہفتے حنا ثانی لاہور سے ٹورنٹو کی پرواز پی کے 789 سے کینیڈا کے ہوائی اڈے پیرسن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچی۔ مشکوک سامان ہونے کی وجہ سے ان کو دوبارہ جانچ کے لیے کینیڈا بارڈر سروس ایجنسی نے روکا جہاں پر ان کے ایک سوٹ کیس کی دوبارہ تلاشی لی گئی۔ تلاشی لینے پر سوٹ کیس سے کینیڈا بارڈر سروس ایجنسی کی دو جعلی مہریں اور کچھ پاسپورٹ برآمد ہوئے۔ 43 سالہ حنا ثانی پر کینیڈا کسٹم قوانین برائے اسمگلنگ کے سیکشن 159(1) کے تحت غیر قانونی جعلسازی سامان جو کہ سیکشن 368 (1)کریمنل کوڈ اف کینیڈا اور فراڈ کے سیکشن 376 (2) (بی) کریمنل کوڈ آف کینیڈا کے تحت درج کیے گئے۔ ذرائع طلعت شاہ نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ حنا ثانی کی تلاشی کے دوران جوتوں میں سے کرسٹل میتھ یعنی آئس منشیات برآمد ہوئی۔ ذرائع طلعت شاہ نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ پرواز میں حنا ثانی کے ساتھ اضافی لوگ بھی ملوث تھے۔ کینیڈا کے ہوائی اڈے پر جمیل نامی شخص ان کی مدد کر رہا تھا جس کی وابستگی مشکوک ہے۔ ذرائع کے مطابق اس عملے کی خصوصی اجازت ڈی جی ایم فلائٹ سروسز نے اپنی آئی ڈی سے دی جو معمول سے ہٹ کر قدم ہے مگر DGM صاحب کی مجبوریوں یا تعلقات پاکستان سے بڑھ کر ہیں اس کا اندازہ ان کے اقدامات سے لگایا جا سکتا ہے۔ یہ عمل تحقیقاتی اداروں کے لئے سوالیہ نشان ہے ؟واضح رہے کہ پاکستان کی ائیر لائن میں ایسے عناصر کی سرپرستی نے ایک ایسی ائیر لائن کو کوڑیوں کے دام بکنے کے لئے تیار کر دیا جو 1960 کی دھائی میں نہایت منافع بخش تھی۔ اس سال کی شروعات میں ہی قومی ائیر لائن کی 40 سالہ فلائٹ اٹینڈنٹ فائضہ مختار نے بھی اسلام آباد سے ٹورنٹو جانے والی پرواز میں سفر کیا۔ مگر وہ ٹورنٹو سے کراچی واپس ہی نہیں آئی۔ نہ جانے ایسے کونسے مسائل تھے کہ اس ملک سے فرار ہونے کے لئے ایک ماں نے اپنا چار سالہ بیٹا چھوڑ دیا۔ مگر قومی ایئر لائن نے اس کے خلاف تعدیبی کاروائی کا عندیہ دیا۔ ایک اندازے کے مطابق ٹورنٹو میں آٹھ فضائی میزبان لاپتا ہو چکے ہیں اور پچھلے ڈیڑھ سالوں میں غائب ہونے والے پاکستانی ایئر لائن عملے کے ارکان میں سے کوئی بھی واپس نہیں آیا۔ ذرائع طلعت شاہ کے مطابق ایر ہوسٹس حنا ثانی کو پہلے بھی ممنوعہ اور غیر قانونی مواد کینیڈا لانے پر وارننگ دی گئی تھی مگر اس کے منہ کو خون لگ چکا تھا۔ ماضی کے نوٹس اور ریکارڈ ہونے کے باوجود بھی PIA کی پرواز 789 پر حنا ثانی کے ہمراہ 7 اور فضائی میزبانوں کو بھیجا گیا جن کو ٹورنٹو کے لیے ایئر لائن نے نو فلائی ڈیکلیئر کیا ہوا تھا۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس فعل میں پی آئی اے ایئر لائن انتظامیہ و عملہ ہر طرح سے ملوث ہے۔ مگر پاکستان میں سب چلتا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ ایسے مرحلہ وار اعمال پاکستانی عوام کے لیے شرم کا باعث ہیں کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی حکام پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن PIA میں عملے کی تعیناتی کرتے ہوئے اس بات کا خیال نہیں رکھتے کہ یہ پاکستان کی عزت و ابرو پر سیاہ نشان چھوڑ جائیں گے۔ اس ضمن میں پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے FIA نے مبینہ طور پر ایک وسیع تر تحقیقات کا اشارہ دے کر حنا ثانی کے کیس کی تفصیلات کے لیے پی آئی اے سے رابطہ کیا ہے۔ ذرائع نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ باثر ہلکے پی آئی اے کی انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ حنا ثانی کے معطلی کے بجائے انہیں بحال کریں۔ جب کہ پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے نے سینٹرل ڈسپلنری یونٹ کی سربراہی میں ایک اندرونی تحقیقات کا اغاز کیا ہے جس میں منیجر اور فلائٹ شیڈیولر پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جو ممکنہ طور پر حنا ثانی کے کیس سے منسلک ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں