امریکی یونیورسٹی نے مسلمان طالبہ کی تقریر منسوخ کر دی

یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (یو ایس سی) نے مشرق وسطیٰ کے تازہ ترین تنازع کے بارے میں سیکیورٹی خدشات اور جذبات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک مسلمان طالبہ کی جانب سے گریجویشن تقریب میں دی جانے والی تقریر کو منسوخ کر دیا، جنہوں نے کہا کہ انہیں فلسطین سے نفرت کے باعث خاموش کیا جا رہا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یو ایس سی کے سربراہ اینڈریو گزمین نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ اگلے ماہ گریجویشن کے موقع پر روایتی خطاب کو منسوخ کرنے کے فیصلے کا آزادی اظہار رائے سے کوئی تعلق نہیں اور اس کا مقصد صرف کیمپس کی حفاظت کرنا تھا۔ بائیو میڈیکل انجینئرنگ میجر کی طالبہ اسنا تبسم نے اپنے ہی بیان میں یونیورسٹی کو چیلنج کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا یو ایس سی کا میری تقریر کی دعوت کو منسوخ کرنے کا فیصلہ صرف حفاظت کی بنیاد پر کیا گیا ہے؟ اینڈریو گزمین کے بیان میں اسنا تبسم کا نام لے کر حوالہ نہیں دیا گیا یا اور نا ہی اس بات کی وضاحت کی گئی کہ ان کی تقریر کے کس حصے نے ان کے سیاسی خیالات کے بارے میں خدشات پیدا کیے اور نہ ہی اس میں کسی خاص دھمکی کی تفصیل فراہم کی گئی ہے۔ اینڈریو گزمین نے لکھا کہ سوشل میڈیا اور مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع دونوں کی وجہ سے جذبات کی شدت میں اضافہ ہوگیا، جس میں یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے علاوہ بھی بہت سی آوازیں شامل ہو گئی ہیں اور یہ سلامتی سے متعلق خاطر خواہ خطرات پیدا کرنے اور تقریب میں خلل ڈالنے کی حد تک بڑھ گیا ہے۔ پبلک سیفٹی حکام اور شہری حقوق کے حامیوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل- حماس تنازع کے شروع ہونے کے بعد سے کالج کیمپس میں کشیدگی کے ساتھ ساتھ امریکا میں مسلمانوں، یہودیوں، عربوں اور فلسطینیوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں اضافے کی اطلاع دی ہے۔ اسنا تبسم کے مطابق یو ایس سی کے حکام نے 14 اپریل کو ان کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں یونیورسٹی کی سیکیورٹی اسسمنٹ کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا تھا۔