اسلام آباد ہائیکورٹ کا کسی بھی مداخلت پر مل کر ردعمل دینے کا فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی رسپانس دینے کا فیصلہ کرلیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شریک ہوئیں۔ اجلاس میں خط پر دستخط نہ کرنے والے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب بھی شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق عدلیہ میں حساس ادارے کی مداخلت روکنے کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فل کورٹ اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا۔ تاہم اب 6 ججز کے خط کے معاملے پراسلام آباد ہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی رسپانس دینے کا فیصلہ کرلیا اور تمام ججز نے عدالتی امور میں مداخلت پر ردعمل دینے کا متفقہ فیصلہ کیا۔ ذرائع نے بتایاکہ فل کورٹ اجلاس میں سامنے آنے والی تجاویز کو ڈرافٹ کی شکل دی جائے گی اور اسلام آباد ہائیکورٹ متفقہ تجاویز سپریم کورٹ کو بھیجے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فل کورٹ اجلاس میں تجاویز پر کوئی اختلاف سامنے نہیں آیا، تجاویز کا ڈرافٹ تیار کرکے مقررہ تاریخ سے پہلے سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔ یاد رہے کہ 26 مارچ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا جس میں عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت کا الزام عائد کیا تھا، ججز نے اس معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل سے رہنمائی مانگی تھی۔ اس معاملے پر پہلے وزيرا‏عظم نے چیف جسٹس کی مشاورت سے انکوائری کمیشن بنایا تھا تاہم تصدق جیلانی نے سربراہی سے انکار کردیا تھا لیکن بعد میں چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے کر کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹس ججز کے خط کے معاملے پر تجاویز طلب کی تھیں۔