چکوال میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 20 مذہبی آزادی کے حقوق کی پامالی

سید طلعت عباس شاہ: چکوال کے علاقے تلہ گنگ موضع پیڑہ جانگلہ میں محرم الحرام سے قبل ہی ایک حساس معاملہ سامنے آیا ہے۔ تھانہ صدر تلہ گنگ کی جانب سے ایک شیعہ مسجد و امام بارگاہ میں روایتی مجلس منعقد کرنے پر پولیس نے متعصبانہ رویہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 20 کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے مومنین پر خلاف قانون مقدمہ درج کر دیا ، جس سے شیعہ برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس پابندی کی وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔ پولیس کا موقف ہے کہ یہ فیصلہ سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر کیا گیا ہے جبکہ دوسروں کا کہنا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ تعصب کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کے آئین کی شق 20 واضح طور پر ہر شہری کو مذہبی آزادی کا حق دیتی ہے۔ اس میں اپنی عبادت گاہوں میں روایتی رسومات ادا کرنے کا حق بھی شامل ہے۔ اس تناظر میں، بغیر کسی واضح وجہ کے ماتمی جلوس پر پابندی آئین کی خلاف ورزی لگتی ہے۔ شیعہ برادری نے اس پابندی کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ وہ مجالس برپا کرتے ہیں اور اس بار بھی تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیا گیا تھا۔ اس پابندی کو ان کے مذہبی حقوق پر حملہ سمجھا جا رہا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے والا قدم قرار دیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے اور پابندی کی وجوہات کو عوام کے سامنے لائے۔ شیعہ برادری نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے میں شفافیت کا مظاہرہ کرے اور شیعہ برادری کے ساتھ بات چیت کرے۔ سکیورٹی خدشات ہوں تو انہیں واضح کیا جائے اور متبادل راستوں پر غور کیا جائے۔ یہ ضروری ہے کہ ہر مذہب کے تہواروں اور رسومات کا احترام کیا جائے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے ضروری ہے کہ ایسی پابندیوں کی وجوہات کو واضح کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام شہریوں کے مذہبی حقوق کا تحفظ ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں