دہشت گردوں کے خلاف جو بھی آپریشن کرنا ہوا اس میں تاخیر نہیں ہوگی: وزیرداخلہ

وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کی طرف سے بلوچستان حملے کی ذمہ داری قبول کرنا الارمنگ ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں، کالعدم ٹی ٹی پی کی طرف سے ذمہ داری قبول کرنا الارمنگ ہے، ٹی ٹی پی کا حملے میں ملوث ہونا خطے کے امن کیلیے خطرناک ہے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشت گردکارروائیوں میں ملوث ہے، تشویشناک بات ہے کہیں ٹی ٹی پی دوبارہ سر نہ اٹھائے، صوبوں کی سطح پر اداروں کو دہشتگردوں کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے، اور وفاقی محکمے صوبائی اداروں کی تمام تر معاونت کریں گے، عوام کویقین دلاتےہیں ہم دہشت گردی پرقابوپالیں گے۔
وزیرداخلہ نے بتایا کہ خیبرپختون خوا کے وزیر اعلی نے اہم سیکیورٹی میٹنگ میں شرکت نہیں کی، ریاست ہے تو ہم سب کی سیاست ہے، صوبائی حکومتوں کو دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران نیازی جو کچھ کرتے رہے ہیں سب کچھ سامنے آگیا ہے، ان کا بنیادی ایجنڈا صرف ملک میں عدم استحکام لانا ہے، جب یہ حکومت میں تھے تو صرف اپوزیشن کے خاتمے میں لگے رہے، انہوں نے ساڑھے تین سال میں صرف کرپشن کا بیانیہ بنایا، جب کہ فرح گوگی کو کرپشن کا انچارج لگایا ہوا تھا، اور توشہ خانہ کی گھڑیاں بیچتے رہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کا منصوبہ اسلام آباد پر چڑھائی کرنا تھا، ان میں اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ چڑھائی کرسکے، عمران خان کو پروپیگنڈا اور منفی مہم بھی نہ بچاسکی، ان کے فتنہ فساد کوعوامی حمایت حاصل نہیں ہے، اسی لئے پی ٹی آئی مارچ میں پنڈی اوراسلام آباد سے صرف 5 سے 6 ہزارلوگ آئے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان میرا نام پکار کر کہتے تھے میں اسلام آباد آرہا ہوں، میں کہتا تھا عمران خان کو بھاگنے کی جگہ نہیں ملے گی، ان کو چاہیے تھا کہ تسلیم کرتے کہ میں فساد کے ایجنڈے پر ہوں، قوم سے معذرت کرتے اور واپس پارلیمنٹ میں آتے ، عمران خان کو سیاسی روایات کے تحت مسائل پر بات کرنی چاہیے تھی۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خیبرپختو نخوا اور پنجاب اسمبلیوں کوتوڑنے کی بات کرکے بحرانی کیفیت پیداکی، اگر سسٹم عمران خان کو اقتدار دے تو کرپٹ نہیں، اگر نہ دے تو برا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ سنا ہے پی ٹی آئی والے 20 دسمبر سے استعفے دیں گے، اگر استعفے دینے کا فیصلہ کر لیا ہے تو 20 دسمبر تک انتظار کیوں، اسمبلیاں توڑنے سے پہلے اسپیکر کے پاس آئیں اور کہیں استعفے قبول کیے جائیں، عمران خان کو اگر کرپٹ سسٹم میں نہیں رہنا تو سینیٹ اور آزاد کشمیر سے باہر جائیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ فری اینڈ فیئر الیکشن کے بنیادی تصور کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اسمبلیاں توڑنا کسی سیاسی جماعت اور نہ ملک کے حق میں ہے، ہم کوشش کریں گے کہ اسمبلیاں توڑنے کے عمل میں معاون نہ ہوں، اگر صوبائی اسمبلیاں توڑی جاتی ہیں، تو پھر ان 2 اسمبلیوں کے الیکشن ہوں گے، اور کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم الیکشن سے پیچھے ہٹیں گے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت چل رہی ہے، ہمارا دوٹوک موقف ہے کہ اسمبلیاں نہیں توڑی جاسکتیں، جلسوں میں اسمبلیاں توڑنا غیر آئینی ہے، الیکشن یونہی نہیں ہوتا، بہت پیسہ استعمال ہوتا ہے، اسمبلیوں کو توڑنے سے بچانے کے لیے آئین کے تحت جو بھی کرنا ہوا کریں گے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ اگر اسمبلیاں توڑی جاتی ہیں تو الیکشن صرف ان اسمبلیوں میں ہوں گے، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں الیکشن ہوئے تو نگران حکومت تو صرف ان ہی صوبوں میں ہوگی، پورے ملک میں شفاف الیکشن اپنی مدت پر ہوں گے، اس صورت میں الیکشن کی کیا کریڈایبلٹی ہوگی ہار کر یہ لوگ دوبارہ شور مچادیں گے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ایسی صورتحال میں سیکیورٹی کے معاملات وفاقی حکومت کی نظر میں ہیں، صوبائی حکومتوں کی مدد کر کے ان معاملات کو بہتر بنایا جائے گا، دہشت گردوں کے خلاف جو بھی آپریشن کرنا ہوا اس میں تاخیر نہیں ہوگی، سیاسی عدم استحکام کو بھی روکنے کی کوشش کی جائے گی، مسائل آئین اور قانون کے مطابق حل کیے جائیں گے۔