امریکا کی نصف صدی بعد ایک بار پھر چاند پر انسانی مشن بھیجنے کی تیاریاں مکمل

پچاس سال بعد چاند پر ایک بار پھر انسانی قدم رکھنے کے لیے امریکا آج راکٹ روانہ کرے گا۔ امریکا کی نصف صدی بعد ایک بار پھر چاند پر انسانی مشن بھیجنے کی تیاریاں مکمل ہو چکیں، چاند کے لیے پہلا آزمائشی مشن آج فلوریڈا کے اسپیس اسٹیشن سے روانہ ہوگا۔
امریکا نے 2025 تک خلا بازوں کو بھیجنے کی منصوبہ بندی کی ہے، یہ ایک طویل قیام کی منصوبہ بندی ہے، کیوں کہ چاند مشن 2040 کی دہائی میں مریخ کے لیے پروازوں کی بنیاد رکھے گا۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا اپنے اس دیوہیکل نئے چاند راکٹ کو آج فلوریڈا کے اسپیس اسٹیشن سے روانہ کرے گا، ناسا کے مطابق چاند پر انسانی مشن بھیجنے میں کامیابی انسانوں کو مریخ پر اتارنے کی راہ ہموار کرے گی۔
 اس بار خلا باز طویل عرصے تک چاند پر قیام کریں گے اور مریخ مشن کے لیے ڈیٹا اکٹھا کریں گے۔
SLS ناسا کی اب تک کی سب سے طاقتور گاڑی ہے، اور یہ اس کے آرٹیمس (Artemis) پروجیکٹ کے لیے ایک بنیاد کی مانند ثابت ہوگی، جس کا مقصد 50 سال کی غیر موجودگی کے بعد لوگوں کو چاند کی سطح پر واپس لانا ہے۔
ناسا کے مطابق اس راکٹ کا کام اورین نامی ٹیسٹ کیپسول کو زمین سے بہت دور چاند کی طرف پہنچانا ہے، یہ خلائی جہاز 6 ہفتوں کے دوران واپسی سے قبل چاند کے گرد ایک بڑے قوسی دائرے میں گھومے گا اور پھر بحر الکاہل میں آ کر گر جائے گا۔
ناسا کے خلاباز رینڈی بریسنک نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیمیس I کی پرواز کے ہم یہ دیکھنا چاہ رہے ہیں کہ کیا کیا خطرات پیش آ سکتے ہیں، جس کی وجہ سے آرٹیمیس II کے عملے کے مشن کے لیے خطرہ کم ہو جائے گا۔