کراچی (سید طلعت شاہ) پاکستان میں جاری قومی سطح پر کرپشن کے خلاف مہم جس کی قیادت فوجی سربراہ جنرل سید عاصم منیر احمد شاہ کر رہے ہیں، اس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (جو ڈپٹی ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں) نیاز حسین لغاری کے معاملے نے سندھ حکومت کی ساکھ کو داغدار کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لغاری، جو حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستگی رکھتے ہیں، نے مبینہ طور پر اپنے اختیار کا غلط استعمال کیا اور کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس، طارق روڈ اور آس پاس کی سوسائٹیوں میں غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ فراہم کرکے ذاتی فائدہ حاصل کیا۔ خاص طور پر بلاک 2 پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی کے پلاٹ نمبر سی-551، سی-552، سی-553، سی-554، سی-555 پر غیر قانونی تعمیرات اور بلاک 6 پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی کے پلاٹ نمبر بی-70 میں قانونی تعمیرات سے تعمیراتی ٹھیکیدار حسن کشمیری کو نوازا گیا۔
نیاز حسین لغاری کا مشکوک کردار اس لیے بھی بنتا ہے کیونکہ وہ نسلا ٹاور کیس میں ایف آئی آر نمبر 01/22 کے تحت انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE) کے انسپکٹر زاہد حسین میرانی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ ان کی اس علاقے میں تعیناتی ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ یہ وہی علاقہ ہے جہاں نسلا ٹاور کی غیر قانونی تعمیر ہوئی تھی۔ نیاز لغاری کی اس حساس علاقے میں تعیناتی نے پاکستانی سول انتظامیہ اور فوجی قیادت کے درمیان ممکنہ تصادم کی طرف اشارہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کے ایک کارکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ “ڈسٹرکٹ ایسٹ میں نیازی حسین لغاری کی اس حساس علاقے میں تعیناتی، جہاں پر اعلیٰ پروفائل والے رہائشی اور بہترین شہری منصوبہ بندی کے چیلنجز موجود ہیں، مقامی حکومت سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی، سیکریٹری بلدیات نجم احمد شاہ، ایڈیشنل سیکریٹری خالد حیدر شاہ اور ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے عبدالرشید سولنگی کی کرپشن کے خلاف لڑائی کی وابستگی پر سوال اٹھاتا ہے۔”
سندھ حکومت، جو اکثر فوج کی کرپشن کے خلاف جارحانہ مہم کی مخالفت کرتی ہے، اس پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ ان الزامات کا شفاف طریقے سے سامنا کرے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح کی کرپشن کے واقعات سے نمٹنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات نہ کیے گئے تو بین الاقوامی مالیاتی اداروں جیسے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) کے ساتھ پاکستان کے معاملات متاثر ہو سکتے ہیں۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جس کا شہری ترقی اور ریگولیٹری نگرانی میں کردار زیرِ عتاب ہے، نے ابھی تک نیازی حسین لغاری کے خلاف الزامات کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔
یہ صورتحال پاکستان کے لیے ایک نازک موڑ پر آئی ہے، جب ملک انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔ اس تحقیقات کے نتائج کا پاکستان کی عالمی منظرنامے پر ساکھ کے لیے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ کرپشن کے خلاف شفافیت اور فیصلہ کن کارروائی ضروری ہے تاکہ خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کرنے والی کونسل (SIFC) جیسے اقدامات کی کامیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔
