اے پی پی کرپشن کیس میں نامزد ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں خارج ہونے پرایف آئی اے نے3ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی خبر رساں ادارے ’’اے پی پی‘‘ میں کروڑوں روپے مالیت کے کرپشن کیس میں نامزد ملزمان کی عبوری ضمانتیں منسوخ کردیں ۔ وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے نے درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج ہونے پر محمد غواث (پراجیکٹ ڈائریکٹر)، مصور عمران (ڈپٹی ڈائریکٹر )اور سعدمدثر (چیف کمپیوٹر انجینئر کو گرفتار کرلیا۔منگل کو عدالت عالیہ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت کی اس موقع پر اے پی پی کے لیگل ایڈوائزر سنئیر قانون دان سردار یعقوب مستوئی ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ماتحت عدالت نے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کی تھیں تاہم ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے ،ملزمان نے کرپشن کے ذریعے قومی خبررساں ادارے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا ہے لہذا ملزمان کی درخواست ضمانت منسوخ کی جائے ۔ عدالت نے ملزمان کی درخواست ضمانت خارج کر نے کا حکم جاری کردیا ۔ایف آئی اے نے ضمانت منسوخی کے بعد ملزمان غواث خان ،سعد مدثر اور مصور عمران کو گرفتار کرلیا ۔ایف آئی اے نے تینوں ملزمان سمیت بلال ظفر (ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر ونگ وزارت اطلاعات)، ارشد مجید چوہدری(منیجر اکائونٹس)، ضیاء اللہ بھٹو (ڈائریکٹر ایڈمن اینڈ پی اینڈ ڈی)، میسرز تیجاری پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز نیو ہوریزن، میسرز آرٹ ٹیک سسٹم، میسرز میڈیا لنکس کے عہدیداران شامل ہیں کے خلاف سیکشن 34.409 ، 420، 468، 471 ، PPC r/w 5(2) 47 PCA کے تحت مقدمہ درج کیاتھا۔ ان ملزمان پر الزام ہے کہ وہ پروکیورمنٹ کمیٹی کے ممبر ہونے کے ناطے ایک دوسرے کے ساتھ ملی بھگت سے ایم ڈی اے پی پی کی جانب سے مالیاتی تجویز کی منظوری کے بغیر غیر قانونی طور پرملی بھگت کرتے ہوئے 113 ملین کا معاہدہ کیا اور خریداری میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی۔ ان ملزمان پر الزام لگایا گیا ہے کہ ایک دوسرے کی ملی بھگت سے 8 ویں میٹنگ کے جعلی منٹس تیار کیے ۔ملزمان کے وکلاء نے اپنے دلائل میں درخواست گزاروں کی ضمانتیں منظور کرنے کی درخواست کی جبکہ اے پی پی کے لیگل ایڈوائزر سردار محمد یعقوب مستوئی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قومی ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے لہٰذا ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ ہر درخواست گزار پر مخصوص کردار کا الزام لگایا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں ظاہر ہونے والی بے ضابطگیاں اس لیے درخواست گزاروں کی تحویل ضروری ہے۔
