منہ کے جراثیم دل کی صحت پرمنفی اثرڈال سکتے ہیں، تحقیق میں انکشاف

حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ منہ میں پائے جانے والے عام بیکٹیریا دل کے امراض کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ طبی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ بیکٹیریا دل کی شریانوں کی دیواروں میں چھپ کر ایک موٹی تہہ بنا لیتے ہیں، جسے بایوفلم کہا جاتا ہے، یہ بایوفلم بالکل ایک مضبوط قلعے کی طرح ہوتا ہے جو نہ جسم کے دفاعی نظام سے متاثر ہوتا ہے اور نہ ہی دواؤں کے اثر سے ختم ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب یہ بایوفلم اچانک ٹوٹتا ہے تو دل کی نالیوں میں سوجن پیدا ہو جاتی ہے، یہ سوجن شریانوں کی سطح کو کمزور کر دیتی ہے اور خون جمنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، خون جم جائے تو شریان بند ہو سکتی ہے جس سے دل کا دورہ یا فالج جیسی سنگین بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ فن لینڈ میں کی جانے والی اس تحقیق میں اچانک دل کے دورے سے فوت ہونے والے افراد کے کیسز کا جائزہ لیا گیا، جب کہ دل کی شریانوں کی سرجری کرانے والے 96 مریضوں کے نمونے بھی دیکھے گئے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ تقریباً 60 فیصد مریضوں میں وہی جراثیم (viridans streptococci) موجود تھے جو عام طور پر منہ میں پائے جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ بیکٹیریا شریانوں میں محض اتفاق سے موجود نہیں ہوتے بلکہ یہ محفوظ اور مضبوط چربی کی تہہ کو کمزور کرکے پھٹنے کے قریب لے آتے ہیں، جس سے خطرناک نتائج سامنے آتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دانتوں اور مسوڑھوں کی صفائی کو معمولی نہ سمجھا جائے، اپنے دانتوں کا باقاعدہ خیال رکھنا اور وقتاً فوقتاً طبی معائنہ کرانا دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت