پنجاب کے کئی علاقے بدستور سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ علی پور میں سپر بند ٹوٹنے کے باعث درجنوں مواضعات زیرِ آب آگئے، جبکہ موضع عظمت پور کے مقام پر بند ٹوٹنے سے تحصیل علی پور کے وسیع علاقے میں پانی داخل ہو گیا۔ متاثرہ افراد اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ ادھر بہاولنگر میں سیلاب کی شدت نے صورتحال مزید سنگین بنا دی ہے، جہاں 143 دیہات ڈوب گئے اور ایک لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ گھروں، کھڑی فصلوں اور روزمرہ ضروریات زندگی کی تباہی نے عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی ضرور آئی ہے، تاہم اونچے درجے کا سیلاب بدستور قائم ہے، جس سے مزید علاقوں میں پانی داخل ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اسی دوران، دریائے راوی کے مائی صفوراں بند سے نکلنے والے سیلابی ریلے نے کبیروالا کے 40 دیہات کو ڈبو دیا ہے، جس سے 80,000 سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ سیلاب نے فصلوں، گھروں اور سرکاری عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
