اوپن اے آئی “جیمنائی” بچوں اور ٹین ایجرز کیلئے خطرناک قرار

مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹس میں گوگل کا ”جیمنائی“ بلاشبہ ایک نمایاں نام ہے، لیکن ایک نئی تحقیق نے والدین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ بچوں کے تحفظ پر کام کرنے والی تنظیم کامن سینس میڈیا نے خبردار کیا ہے کہ بچوں اور نو عمر صارفین کے لیے پیش کیا گیا جیمنائی دراصل بڑوں والے چیٹ بوٹ… تحقیق میں ان ورژنز کو ’ہائی رسک‘ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ جیمنائی کسی حد تک نقصان دہ مواد روک لیتا ہے، لیکن یہ اب بھی بچوں کو غیر مناسب اور خطرناک مشورے دے سکتا ہے۔ خاص طور پر ذہنی صحت سے متعلق سوالات پر اس کا ردعمل غیر ذمہ دارانہ اور غیر محفوظ ہوتا ہے۔ یہ خدشات اس وقت اور بڑھ جاتے ہیں جب حالیہ مہینوں میں کئی کم عمر بچوں اور نوعمروں کی خودکشی کے واقعات میں چیٹ بوٹس کے ممکنہ کردار پر سوالات اٹھے ہیں۔ بعض والدین نے تو اس حوالے سے قانونی چارہ جوئی بھی شروع کر دی ہے۔ اسی تناظر میں، اوپن اے آئی کو بھی ایک 13 سالہ بچے کی خودکشی کے بعد مقدمے کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد کمپنی نے اعلان کیا کہ وہ نوجوان صارفین کے لیے جلد پیرنٹل کنٹرول فیچر متعارف کرائے گی۔ کامن سینس میڈیا کا کہنا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو ہر صورت اے آئی چیٹ بوٹس سے دور رکھا جائے، جبکہ 6 سے 12 سال کے بچے صرف والدین کی نگرانی میں ان کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ 18 سال سے کم عمر نوجوانوں کو یہ چیٹ بوٹس ذہنی یا جذباتی سہارا لینے کے لیے بالکل استعمال نہیں کرنے چاہییں۔ ادارے کے ڈائریکٹر رابی ٹورنی کا کہنا ہے، ’ایسا پلیٹ فارم بچوں کی عمر اور ذہنی سطح کے مطابق بنایا جانا چاہیے، نہ کہ ہر بچے کے لیے ایک ہی طرز کا حل پیش کیا جائے۔‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایہ بھی فواہیں ہیں کہ ایپل بھی اپنی اگلی جنریشن سری کے لیے جیمنائی کو استعمال کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو والدین کے خدشات مزید بڑھ سکتے ہیں۔ کامن سینس میڈیا نے دیگر چیٹ بوٹس کا بھی جائزہ لیا ہے۔ ان میں سے میٹا اے آئی اور کریکٹر اے آئی کو بہت خطرناک اور ناقابل قبول کہا گیا۔ جبکہ چیٹ جی پی ٹی، پرپلیکسیٹی اور کلاڈ کو بالترتیب اعلیٰ، درمیانہ اور کم خطرے والا بتایا گیا۔