حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ انسانی دماغ نقصان کے امکان پر فائدے کے مقابلے میں زیادہ شدید ردعمل ظاہر کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ اکثر فائدے کے مواقع سے محروم ہو جاتے ہیں لیکن نقصان سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ انسانی دماغ میں ایک مخصوص نظام موجود ہوتا ہے، جو انسان کو نقصان سے بچنے کے لیے زیادہ محتاط بناتا ہے، جب کہ فائدہ حاصل کرنے کے مواقع پر وہ نسبتاً کم ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق جب انسان کو لگتا ہے کہ اسے نقصان ہو سکتا ہے تو دماغ کا ایک حصہ، جسے امیگڈیلہ کہا جاتا ہے، فوراً زیادہ سرگرم ہو جاتا ہے، یہ حصہ دراصل دماغ میں ایک الرٹ سسٹم کی طرح کام کرتا ہے جو خطرے کا سگنل دیتا ہے۔ اس دوران دماغ کے خلیے (نیورونز) اپنا انداز بدل لیتے ہیں اور انسان کو زیادہ محتاط بنا دیتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اچانک جلدبازی سے فیصلہ کرنے کے بجائے رک کر زیادہ سوچتا ہے اور خطرے کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تاہم، اس کے برعکس جب معاملہ فائدہ حاصل کرنے کا ہو تو دماغ اتنی شدت سے ردعمل نہیں دیتا، اسی لیے لوگ اکثر فائدے کے مواقع سے محروم ہو جاتے ہیں لیکن نقصان کے خطرے سے بچنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ہمیں بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ لوگ مختلف حالات میں کیسے فیصلے کرتے ہیں، اس کا اثر صرف ذاتی زندگی پر نہیں بلکہ معاشی اور سماجی فیصلوں پر بھی پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے مالیاتی سرمایہ کاری میں لوگ اکثر نقصان کے ڈر سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں، نفسیات میں یہ علم مدد دے سکتا ہے کہ مریض کے دماغ میں خوف اور خطرے کے سگنلز کیسے کام کرتے ہیں اور تعلیم و تربیت میں بھی یہ جاننا ضروری ہے کہ احتیاطی رویے کے پیچھے دماغ کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔
