سیلاب سے فصلیں تباہ، اشیائے خردو نوش منڈی سے غائب ہونے لگیں

سیلاب نے جہاں کھیت کھلیان تباہ کیے، وہیں شہریوں کی روزمرہ زندگی بھی مشکل بنا دی ہے۔ لاہور کے بازاروں میں سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے جبکہ اسلام آباد کے بازاروں سے ٹماٹر اور پیاز غائب ہیں۔ لاہور میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران چکن، سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ مرغی کا سرکاری ریٹ 595 روپے فی کلو ہے لیکن مارکیٹ میں یہ 600 سے 650 روپے میں فروخت ہو رہی ہے، جب کہ صافی گوشت 720 اور بون لیس ایک ہزار 30 روپے فی کلو تک جا پہنچا ہے۔ سبزیوں میں ٹماٹر 95 کے بجائے 250، پیاز 60 کے بجائے 90، آلو 70 کے بجائے 90، بیگن 100 کے بجائے 200، بھنڈی 150 کے بجائے 200، کھیرا 100 کے بجائے 150 اور شملہ مرچ 150 کے بجائے 300 روپے فی کلو دستیاب ہیں۔ پھلوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں کیلا 120 کے بجائے 150 روپے فی درجن، انگور 400 کے بجائے 500 سے 600 روپے، سیب 200 کے بجائے 250، آڑو 150 کے بجائے 250، گرما 170 کے بجائے 200 اور امرود 100 کے بجائے 150 سے 200 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ اسلام آباد میں بھی صورتحال مختلف نہیں، جہاں بازاروں میں پیاز اور ٹماٹر نایاب ہو چکے ہیں۔ شہری کہتے ہیں کہ مصالحہ جات کی بنیادی سبزیوں کے بغیر کھانا بنانا مشکل ہوگیا ہے جبکہ اس حوالے سے دکانداروں کا مؤقف ہے کہ منڈی میں قیمتیں بہت زیادہ ہیں لیکن حکومت ہم سے کم ریٹ پر فروخت کا تقاضا کرتی ہے، نقصان ہم کیسے برداشت کریں؟ طلب زیادہ ہو اور رسد کم، تو قیمتیں اوپر جاتی ہیں لیکن حالیہ سیلاب کے بعد حکومت اور منڈی کے بیچ فرق کا بوجھ آخرکار عوام پر ہی پڑ رہا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو نرخ ناموں پر عملدرآمد یقینی بنانا چاہیے جبکہ دکانداروں کا مؤقف ہے کہ سیلاب نے فصلیں تباہ کر دی ہیں اسی لیے قیمتیں بڑھی ہیں۔