پاکستان سے تعلقات ختم کرنا درست نہیں، بات چیت ہی حل ہے: سابق بھارتی وزیر کا بیان

بھارت کے سینئر کانگریس رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر ائیر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں کہا ہے کہ پاکستان سے تعلقات ختم کرنا بھارت کے مفاد میں نہیں ہے۔ سابق بھارتی وزیر، جو کراچی میں بھارت کے قونصل جنرل بھی رہ چکے ہیں، نے سوال اٹھایا کہ بھارت امریکا پر اتنا بھروسہ کیوں کرتا… انہوں نے لکھا کہ پاکستان سے رابطہ نہ رکھنا بھارت کے لیے نقصان دہ ہے، اور داخلی سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کے خلاف غصہ بھڑکانا نہ صرف قومی ہم آہنگی متاثر کرتا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھارت کی حمایت بھی کمزور کر دیتا ہے۔ مانی شنکر ائیر نے زور دیا کہ بھارت کو پرانی شکایات اور موجودہ دشمنی کو برقرار رکھنے کے بجائے دوبارہ مکالمے کے دروازے کھولنے چاہیے، کیونکہ یہی واحد پائیدار راستہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا “آگے بڑھنے کا واحد درست راستہ پاکستان کے ساتھ غیر منقطع اور مستقل مکالمہ ہے”، یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت ہر حال میں جاری رہنی چاہیے، چاہے حالات خراب ہوں یا اختلافات ہوں۔ سابق وزیر نے مزید لکھا کہ بھارت کے فوجی حکمرانوں کے ادوار زیادہ قابل بھروسہ رہے، جیسے ایوب خان کا سندھ طاس معاہدہ، ضیاء الحق کا سیاچن فریم ورک، اور مشرف کا چار نکاتی کشمیر پلان۔ ان کے مطابق بھارت کا پاکستان پر عدم اعتماد جناح کی سیاسی فتح سے شروع ہوا اور اس تاریخی شکست کو بھارت آج تک معاف نہیں کر سکا۔ ائیر نے کہا کہ بھارت کے پاس اب بھی پاکستان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ پرانے زخموں کو بار بار کریدنے سے نہ امن ممکن ہے اور نہ خوشگوار ہمسائیگی کے نئے راستے کھلتے ہیں۔ پاکستان سے رابطہ منقطع رکھنے سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی۔ سابق بھارتی وزیر کا کہنا ہے کہ بات چیت نہ ہونے سے پاکستان کے عوام اور مختلف طبقوں میں بھارت کے لیے موجود خیرسگالی ضائع ہو جاتی ہے، جب کہ دشمن عناصر کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف زہر پھیلائیں۔ مانی شنکر نے لکھا کہ بھارت کی یہ روش کسی کو متاثر نہیں کرتی کہ وہ اپنی شکایات کو بہانہ بنا کر غصے اور برتری کے رویّے میں مبتلا رہے۔ یہ بے معنی فخر کہ بھارت ایک ایسے ملک سے بہتر ہے جس کی آبادی آٹھ گنا کم اور معیشت 10 گنا چھوٹی ہے، دراصل نقصان دہ ہے۔