ایران یا اسکے حمایت یافتہ مسلح گروہ کی غزہ جنگ میں شدت کے شواہد موجود نہیں: امریکا

امریکا نے ایک بار پھر اسرائیل فلسطین تنازعے میں کردار اور غزہ جنگ میں ایران اور اس کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کی جانب سے جنگ کے پھیلاؤ کی کوششوں سے متعلق خدشات کو مسترد کردیا۔ مشرق وسطیٰ میں انسانی معاملات سے متعلق امریکا کے خصوصی نمائندے ڈیوڈ اسٹارفیلڈ نے غزہ جنگ کے پھیلاؤ کیلئے ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروہوں کی مداخلت کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی اہم بات ہے کہ ایران اور حزب اللہ غزہ جنگ میں کوئی اشتعال انگیز ایکشن نہیں لے رہے۔ صحافیوں کے ساتھ ایک آن لائن بریفنگ کے دوران بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لبنان کی سرحد پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں میں شدت غیر ارادی ہے، ہم نہیں سمجھتے کہ ان جھڑپوں میں کوئی بڑی اہم بات ہے۔ ڈیوڈ اسٹارفیلڈ کا کہنا تھا کہ اِس وقت حقیقت یہی ہے کہ ایران یا اس کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کی جانب سے غزہ جنگ میں شدت یا جنگ کے پھیلاؤ کیلئے کوششوں سے متعلق کسی قسم کی علامات ہیں اور نہ ہی شواہد موجود ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیل پر سرپرائز حملوں کی تیاری اور منصوبہ بندی کیلئے حماس کو ایران کی جانب سے مدد فراہم کی گئی تھی۔