اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق

اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا۔ قطری وزارتِ خارجہ کے مطابق اسرائیل اورحماس کے درمیان عارضی جنگ بندی معاہدہ انسانی بنیادوں پر ہوا جس کے تحت امدادی سامان غزہ لے جانے کی اجازت ہوگی۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں وقفے پر اتفاق کا اعلان قطر نے کیا۔  قطری وزارتِ خارجہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ امدادی سامان میں ایندھن کی ترسیل بھی شامل ہےْ۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں 4 روز کے وقفے پر اتفاق کا معاہدہ کیا گیا ہے جس کے تحت فلسطینی مزاحمت گروپ 7 اکتوبر سے یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کرے گا جس میں 50 خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔ عرب میڈیا کے مطابق معاہدے کے تحت اسرائیلی قید سے 150 فلسطینی رہا کیے جائیں گے۔ اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ ا جلاس میں حماس کے ساتھ غزہ کے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دی تھی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں حماس کے زیر حراست 50 افراد کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی کےمعاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق معاہدے کی منظوری کیلئے کابینہ اجلاس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی جنگی کابینہ اور نیشنل سکیورٹی کابینہ سے مشاورت کی۔ کابینہ اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی مدد سے عارضی جنگ بندی اور حماس کے پاس قید یرغمالیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچے ہیں لیکن اسرائیل اپنا مشن جاری رکھے گا اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اس سے قبل حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی جانب سے بھی جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچنے کا عندیہ دیا گیا تھا۔ اپنے بیان میں اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ ہم جنگ بندی کے ایک معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں، حماس نے اپنا مؤقف قطر کے بھائیوں اور ثالثوں کو پہنچادیا ہے۔ دوسری جانب امریکا کا کہنا تھا کہ تنازع کا نتیجہ کیا نکلے گا کہنا مشکل ہے تاہم جنگ کے اختتام پر فلسطینی ریاست کا قیام دیکھنا چاہتے ہیں، وضع اصول کے تحت غزہ علاقے میں کمی نہیں ہونی چاہیے، کسی فلسطینی کو غزہ سے بے دخل نہ کیا جائے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسی فلسطینی ریاست قیام جو مغربی کنارے اور غزہ کو متحد کرے، یہ وہ پالیسی ہے جسے امریکا سپورٹ کرتا اور حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ کوشش ہے کہ غزہ میں کم سے کم جانی نقصان ہو، زیادہ انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔ واضح رہےکہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 14 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 5500 بچے اور متعدد خواتین بھی شامل ہیں جب کہ 33 ہزار سے زائد فلسطینی شہر زخمی ہیں۔