برکینافاسو میں فوجی بغاوت نے پھر سے سر اٹھا لی

فوج کے ایک اور گروپ نے اقتدار پر قابض فوجی لیڈر کو معزول کردیا۔ مغربی افریقی ملک برکینافاسو میں ایک سال کے دوران دوسری مرتبہ فوجی بغاوت ہوگئی۔
فوج کے ایک گروپ نے کیپٹن ابراہیم ٹرور کی قیادت میں اقتدار پر قابض دوسرے فوجی لیڈر پال ہنری دمیبا کو بغاوت کرکے معزول، عبوری حکومت کو تحلیل اور آئین معطل کردیا۔
باغی کیپٹن ابراہیم ٹرور جمعہ کو اقتدار پر قبضے کے بعد سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پر اپنے حامی فوجی افسروں کے ساتھ نمودار ہوئے جنہوں نے ہاتھوں میں بندوقیں پکڑی ہوئی تھیں اور اپنے چہروں کو ماسک سے چھپا رکھا تھا۔
انہوں نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انکے گروپ نے ملک میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے میں ناکامی پر پال ہنری کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ ملک میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گے۔
باغی کیپٹن ابراہیم اس سے قبل کایا کے شمالی علاقے میں اسپیشل فورسز یونٹ ”کوبرا“ کے سربراہ تھے۔
پال ہنری نے رواں سال 24 جنوری کو سابق صدر روچ کابور کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا تھا اور انہوں نے بھی اپنے اس اقدام کی وجہ ملک میں مخدوش سیکیورٹی صورتحال بتائی تھی اور کہا تھا کہ وہ امن و امان بحال کرائیں گے۔
واضح رہے کہ برکینا فاسو میں کئی باغی گروپس سرگرم ہیں جن میں سے کچھ القاعدہ اور داعش (ISIS) سے بھی وابستہ ہیں، برکینا فاسو کا 40 فیصد علاقہ ریاست کے کنٹرول سے باہر ہے اور ملک میں سیکیورٹی کے حوالے سے مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔