نوجوانی میں زیادہ تناؤ کے شکار رہنے والے افراد میں درمیانی عمر میں ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے اور دیگر امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی، سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں کم عمری میں تناؤ سے مرتب ہونے والے اثرات کی نشاندہی کی گئی۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ نوجوانی میں تناؤ کے شکار رہنے والے افراد میں کارڈیو میٹابولک مسائل بشمول موٹاپے، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ کولیسٹرول اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اس تحقیق میں 276 افراد کی ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔ یہ افراد بچپن میں ایک سروے کا حصہ بنے تھے جس کے دوران پہلے 2003 سے 2014 اور پھر 2018 سے 2021 تک ان کی صحت کا جائزہ لیا گیا تھا۔ تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ بچپن، 13 سال اور 24 سال کی عمر میں یہ افراد کس حد تک تناؤ کے شکار تھے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ لڑکپن سے جوانی تک مسلسل تناؤ کے شکار رہنے والے افراد میں کارڈیو میٹابولک امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر لڑکپن سے بلوغت تک کوئی فرد بہت زیادہ تناؤ کا شکار رہتا ہے تو دل کی شریانوں کی صحت پر بدترین اثرات مرتب ہوتے ہیں اور جسمانی چربی بھی بڑھتی ہے جس سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح ہائی بلڈ پریشر اور بلڈ کولیسٹرول جیسے طبی مسائل کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ محققین نے بتایا کہ ہمارا خیال تھا کہ تناؤ اور کارڈیو میٹابولک امراض کے درمیان کسی قسم کا تعلق موجود ہے، مگر ہم نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ یہ تعلق اتنا گہرا ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ تناؤ سے کارڈیو میٹابولک صحت پر بہت زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کم عمری سے ہی تناؤ کو کنٹرول میں رکھنا ضروری ہے۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- May 2024
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015