کینسر کے حوالے سے ماہرین کا بڑا دعوی سامنے آگیا

کافی عرصے سے یہ سنتے آئے ہیں کہ چینی کا استعمال صحت کے لیے اچھا نہیں اور روزانہ کی غذا میں ہمیں چینی کی مقدار کم کرنی چاہیے، لیکن اب عالمی ادارہ صحت نے چینی کے استعمال سے متعلق ہدایات جاری کی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک شخص کو یومیہ 5 سے 10 چائے کے چمچ کے برابر ہر قسم کی مٹھاس جیسے چینی یا غذاؤں میں موجود شکر کا استعمال کرنا چاہیے۔ اگر تو چینی زیادہ کھانے کے نتیجے میں ذیابیطس جیسے مرض کا خیال پریشان نہیں کرتا تو یہ جان لیں کہ یہ کینسر کی رسولیوں کا خطرہ بھی چار گنا بڑھا دیتا ہے۔ بیلجیئم کی کیتھولائیک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق زیادہ میٹھا کھانا کینسر زدہ خلیات کی تعداد کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ عام خلیات آکسیجن کو جسمانی توانائی کے لیے گلوکوز میں بدلتے ہیں مگر کینسر زدہ خلیات چینی سے حاصل کرتے ہیں اور رسولی کی نشوونما کو انتہائی تیز کردیتے ہیں۔ آسان الفاظ میں چینی کا بہت زیادہ استعمال کینسر زدہ خلیات کو کینسر کے مرض کی شکل دے دیتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی مٹھاس کا استعمال بھی کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے، محققین کے مطابق مصنوعی مٹھاس میں موجود ممکنہ زہریلے اثرات انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں اور اس حوالے سے تحقیق کی ضرورت ہے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ بیشتر افراد روزانہ بہت زیادہ مقدار میں چینی کو اپنی غذا کا حصہ بناتے ہیں جس کی وجہ سے یقیناً صحت پر اس کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عام طور پر استعمال ہونے والی مختلف غذاؤں جیسے پھلوں، سبزیوں، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات اور اجناس میں قدرتی طور پر شکر موجود ہوتی ہے۔ ہمارا نظام ہاضمہ اس قدرتی مٹھاس کو سست روی سے ہضم کرتا ہے تاکہ جسم کو مسلسل توانائی فراہم کی جاسکے، اس کے مقابلے میں چینی جسم میں جاکر فوری طور پر ہضم ہوجاتی ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت