بشام دہشتگرد حملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی جائے گی: وفاقی وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بشام دہشتگرد حملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) بنائی جائے گی، کیونکہ اس میں چینی باشندوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہرمشکل میں چین نے پاکستان کی بھرپور مددکی، دشمن پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ عطا تارڑ نے کہا کہ سی پیک سے لوگوں کو ذریعہ معاش بھی ملے گا، لوگوں کو نوکریاں بھی ملیں گی، مہنگائی میں کمی ہوگی، نواز شریف کے دور میں سی پیک کے تحت 64 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، جس سے معاشی نمو میں اضافہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کو دیرینہ دوست ہے، یہی وجہ ہے کہ جب چینی باشندوں پر یہ افسوسناک حملہ کیا گیا، وزیراعظم نے تمام مصروفیات ترک کرکے چینی سفارتخانے کا دورہ کیا، چینی سفیر سے اظہار افسوس کیا، اور اس افسوس ناک واقعے کی مذمت کی بلکہ تحقیقات کے حوالے سے یقینی دہانی کروائی کہ یہ دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے پُرعزم ہیں۔ عطا تارڑ نے کہا کہ پاک فوج ہو، سیکیورٹی ایجنسیز ہوں، وہ مکمل طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتی ہوئی ہیں، کل چینی سفیر کے ذریعے چینی قیادت کو بھی اظہار افسوس کا پیغام بھجوایا گیا اور یقین دہانی کروائی کہ حکومت پاکستان دہشت گردی کی اس جنگ میں ان واقعات کے خلاف اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی اور اس کو جڑ سے اکھاڑنے میں پاکستان پوری طرح پُرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک۔چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی پاکستان کے دشمنوں کی جو سازش ہے، وہ ناکام ہو گی اور پاک-چین لازول دوستی قائم رہے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت آج وزیراعظم نے کی، جس میں وفاقی وزرا کے علاوہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، چیف سیکریٹریز، آئی جیز شریک ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز نے بھی شرکت تھی۔ عطا تارڑ نے کہا کہ اجلاس میں بات ہوئی کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کو اپنانا ہوگا، اور آج ایک قوم کو ایک اتحاد کا مسیج دیا گیا کہ تمام اکائیاں وفاق کے ساتھ ایک پیج پر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنا دفاع کرنا بھی جانتے ہیں، اور اپنے دیرینہ دوستوں کا دفاع کرنا بھی جانتے ہیں، اس حوالے سے آج سیکیورٹی فورسز کے کردار کو بھی سراہا گیا کہ جنہوں نے گوادر، تربت اور بشام والے حملے میں بہت تگ و دو کرکے قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا۔ عطا تارڑ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رہیں، امن قائم رہنا چاہیے، اور بات چیت کے ذریعے معاملات حل ہوں، مگر جو میرعلی کے واقعے کے بعد جواب دیا گیا تھا، وہ ضروری تھا کیونکہ اس کے شواہد موجود تھے۔ وفاقی وزیر اطلات نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے ایس او پیز موجود ہیں، جب بھی کوئی چینی باشندہ پاکستان میں آتا ہے، اجلاس میں یہ بات ضرور ہوئی کہ ان ایس او پیز میں کوئی کمی یا کوتاہی ہے تو اس کو پورا کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی باشندوں کی دو کیٹگریز ہیں، ایک سی پیک دوسرے دیگر منصوبوں پر کام کرتے ہیں، دونوں کو سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا، سیکیورٹی کو مزید بڑھانے کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے، ان ایس او پیز کو اچھے طریقے سے لاگو کیا جائے گا، تو یہ مسائل ختم ہو جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں عطا تارڑ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی، عثمان بزدار اور محمود خان کو کس نے روکا تھا کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس نہیں کرتے، عمران خان کی حکومت نے اس پر توجہ کیوں نہیں دی؟