موٹاپہ اور خطرہ

سائنس دانوں نے جینیات میں ایسے نایاب متغیرات دریافت کیے ہیں جو موٹاپے کے خطرات میں چھ گُنا تک اضافہ کر سکتے ہیں۔ میڈیکل ریسرچ کونسل کے محققین نے دو جینز میں جینیاتی متغیرات کی نشاندہی کی ہے جو اب تک کے دریافت ہونے والے موٹاپے کے خطرات پر سب سے زیادہ اثر رکھتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نایاب متغیرات جن جینز (بی ایس این اور اے پی بی اے 1) میں دریافت ہوئے ہیں وہ چند موٹاپے سے تعلق رکھنے والے دریافت شدہ پہلے جینر میں سے کچھ ہیں جن میں جوانی تک خطرے میں اضافے کا مشاہدہ نہیں کیا گیا۔ ایم آر سی میٹابولک ڈیزیز یونٹ سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے مصنف پروفیسر جائلز ییو کا کہنا تھا کہ سائنس دانوں نے متغیرات کے ساتھ دو جینز دریافت کیے ہیں جو موٹاپے کے خطرات پر سب سے زیادہ اثر رکھتے ہیں۔ تاہم، اس تغیر کا تعلق بچپن کے موٹاپے سے نہیں بلکہ جوانی میں ہونے والی شروعات سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نتائج سائنس دانوں کو جینیات، اعصابی نمو اور موٹاپے کے درمیان تعلق کے حوالے سے نئی آگہی فراہم کریں گی۔ محققین نے مطالعے کے لیے یو کے بائیو بینک اور دیگر معلومات کے ذرائع سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے پانچ لاکھ سے زائد افراد کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) پر مکمل ایگزوم سیکوئنسنگ کا عمل کیا۔ یہ عمل جینیاتی ترتیب کی ایک قسم ہوتی ہے جس کو یہ سمجھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ کیا چیز عوامل یا بیماری کا سبب ہوسکتا ہے۔ محققین کو معلوم ہوا کہ جین بی ایس این میں موجود جینیاتی ویریئنٹس موٹاپے کے خطرات کو چھ گُنا تک بڑھا سکتی ہے جبکہ یہ متغیرات ٹائپ 2 ذیا بیطس اور نان الکوحلک فیٹی لیور ڈیزیز میں بھی اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔  

کیٹاگری میں : صحت